غیرت مند شوہر
حضرت سیِّدُنا ابو عبدُ اللہ محمد بن احمد بن موسیٰ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے منقول ہے کہ ایک مرتبہ میں “ رَے “ (ایران کے دارُالخِلافہ ، موجودہ نام تہران) کے قاضی موسیٰ بن اِسحاق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی محفل میں تھا۔ قاضی صاحب لوگو ں کے مسائل حل کر رہے تھے۔ اتنے میں ایک عورت ان کے پاس لائی گئی ، اس کے سرپرستوں کا دعویٰ تھا کہ اس عورت کے شوہر نے اس کا پانچ سو دینار مہرادا نہیں کیا۔ جب اس کے شوہرسے پوچھا گیا تو اس نے انکار کردیا اور کہا : مجھ پر مہر کا دعویٰ بے بُنیاد ہے۔ شوہر کے انکار پر قاضی صاحب نے عورت سے گواہ طلب کئے ، گواہ حاضر کئے گئے تو ان میں سے ایک نے کہا : میں اس عورت کو دیکھنا چاہتا ہوں تا کہ اسے پہچان کر گواہی دوں ۔ چنانچہ ، وہ عورت کی طرف بڑھا اور کہا : تم اپنا نقاب ہٹاؤ تاکہ تمہاری پہچان ہوسکے۔ یہ دیکھ کر اس کے شوہر نے کہا : یہ شخص میری زَوجہ کے پاس کیوں آیا ہے؟ وکیل نے کہا : یہ گواہ تمہاری زَوجہ کا چہر ہ دیکھنا چاہتا ہے تا کہ پہچان ہو جائے۔ یہ سن کر غیرت مند شوہر پکار اُٹھا : اس شخص کو روک دو ، میں قاضی صاحب کے سامنے اقرار کرتا ہوں کہ جودعویٰ میری زَوجہ نے مجھ پر کیا ہے وہ مجھ پر لازم ہے ، میں پانچ سو دینار ادا کرنے کو تیار ہوں ، خُدارا!میری زَوجہ کا چہرہ کسی غیر مرد پر ظاہر نہ کیا جائے۔ لہٰذا گواہ کو روک دیا گیا۔ جب عورت نے اپنے غیرت مند شوہر کا یہ جذبہ دیکھا تو کہا : سب گواہ ہو جاؤ!میں نے اپنا مہرمعاف کر دیا ، میں دُنیا و آخرت میں اس کا مُطالَبہ نہ کروں گی ، یہ مہر میرے غیرت مند شوہر کو مُبارَک ہو۔
محفل میں موجو د تمام لوگ میاں بیوی کے اس فیصلے پرعَش عَش کر اُٹھے۔ قاضی صاحب نے فرمایا : ان دونوں کا یہ معاملہ بہترین اوصاف اور اعلیٰ اَخلاق پر دلالت کرتا ہے۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعہ میں ہمارے لئے بہترین سبق ہے۔ کیسا غیرت مند تھا وہ شخص!کہ اپنے اوپر لازم پانچ سو (500)دینار کا اقرار تو کر لیا لیکن اس کی غیرت نے یہ گوارا نہ کیا کہ میری زوجہ کا چہرہ کسی غیر مرد کے سامنے ظاہر ہو۔ یہ حیاء کا اعلیٰ درجہ ہےاگر ہم بھی اپنے اندر شرم و حیا اور غیرت مندی جیسے عظیم اوصاف پیدا کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیں ۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ! دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں شرم و حیا اور غیرت مندی کا بہت زیادہ درس دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ دعوتِ اسلامی سے منسلک اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں شرم وحیا کے پیکر ہوتے ہیں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
0 Comments: