پسندیدہ و ناپسندیدہ غیرت
بسا اوقات کچھ غیر سنجیدہ لوگ غيرت كے نام پر بیوی کے بارے میں شکوک و شُبہات میں پڑ جاتے ہیں ، بِلا وجہ اس کی ہر بات کی کھوج لگاتے ہیں ، اس کے ہر کام کو اس طرح شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ اس کا جینا مشکل کردیتے ہیں ۔ ایسا کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ اپنی یہ عادت ختم کردیں اور اسلام کی صحیح تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے بیوی کے معاملے میں وہ غیرت اختیار کریں جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو پسند ہے۔ تاجدارِ انبیاء ، محبوبِ کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : غیرت کی ایک قِسم وہ ہے جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو پسند ہے اور ایک وہ جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کوناپسندہے ، وہ غیرت جو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو پسند ہے وہ ایسے معاملے میں غیرت کھانا ہے جس میں شک کا پہلو موجود ہو اور جو غیرت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو ناپسند ہے وہ ایسے معاملے میں غیرت کھانا ہے جس میں شک کا پہلو نہ ہو۔ (1)
مفسر شہیر ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں : بلاوجہ کسی پر بدگمانی کرنا غیرت نہیں بلکہ فتنہ و فساد کی جڑ ہے بعض خاوندوں کو اپنی بیویوں پر بلاوجہ بدگمانی رہتی ہے جس سے ان کے گھروں میں دن رات جھگڑے رہتے ہیں ، یہ غیرت رَبّ تعالیٰ کو ناپسند ہے ، رَبّ تعالیٰ فرماتا ہے : (اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ (پ۲۶ ، الحجرات : ۱۲)) (تَرْجَمَۂ کنز الایمان : بے شک کوئی گمان گُناہ ہوجاتا ہے۔ )(2)
________________________________
1 - ابو داؤد ، کتاب الجھاد ، باب فی الخیلاء فی الحرب ، ۳ / ۶۹ ، حدیث : ۲۶۵۹
2 - مرآۃ المناجیح ، ۵ / ۱۴۲
0 Comments: