دُھوم دَھام سے ولیمہ کرنے کا مُطالَبہ
امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے مدنی مذاکرے کے دوران اپنے جانشین مولانا حاجی عُبَیْد رضا عطاری مَدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی کے ولیمے کے متعلِّق کچھ یوں ارشاد فرمایا : دُھوم دَھام سے ولیمہ کرنے کا بہت اِصرار رہا۔ کسی نے آفر بھی کی کہ 200 دیگیں بِلا اجُرت پکا دیں گے ، بس دو لاکھ روپے کا سامان آئے گا۔ میں نے کہا : دو لاکھ روپے تو میرے پاس نہیں ہیں ، مگر میرے لیے دو لاکھ روپے جمع کرنا مُشکل بھی نہیں ہے ، بس یہی ہوگا کہ جس سے کہوں گا اُس کے دل میں میری جو عزّت ہوگی وہ ختم ہوجائے گی ، دو چارسیٹھوں کو فون کردوں گا ، تھوڑی سی خُوشامد کرنا پڑے گی جو کہ میرے مِزاج میں نہیں ہے ، 200 کی جگہ 1200 دیگیں ہوجائیں گی ، یوں میرے بیٹے کا ولیمہ تو دُھوم دَھام سے ہوگا اور آپ لوگ بھی خُوش ہوجائیں گے مگر مجھے اس کیلئے اپنی خُود داری کا سودا کرنا پڑے گا۔ (1)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
0 Comments: