ایک دوسرے کو نبھائیے آشیانہ بچائیے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بدقسمتی سے فی زمانہ ہم یہ اَخلاق بُھلا چکے ہیں شاید اسی وجہ سے اِزْدِواجی زندگی کا سُکون بے چینی کی نذر ہوگیا ہے۔ میاں بیوی میں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں ، گھریلو بدامنی عام ہوتی جارہی ہے اور گھر میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔ اگر آج بھی ہم حسنِ سُلوک ، برداشت اور نرمی سے متعلِّق اسلامی تعلیمات پر عمل کریں اور حسنِ اَخلاق کے پیکر ، خَلْق کے رہبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَخلاقِ کریمہ کو اختیار کریں تو گھریلو امن و امان بحال اور اُجڑا چمن پھر سے آباد ہوسکتا ہے۔ لہٰذا اگر خُدانخواستہ کسی کے گھر میں باہمی اختلافات نے ڈیرا جمالیا ہو ، میاں بیوی کے درمیان نوک جھونک کا سلسلہ جاری رہتا ہویا دل سے ایک دوسرے کی محبت ماند پڑ گئی یا اہمیَّت کم ہوگئی ہو تو میاں بیوی کو چاہئے کہ گرمی کے بجائے نرمی ، غصے کی جگہ برداشت اور بدلہ لینے کے بجائے در گزر سے کام لیں ۔ اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ آشیانہ بھی بکھرنے اور اُجڑنے سے بچ جائے گا اور ڈھیروں فضائل بھی حاصل ہونگے۔ آئیے نرمی ، صبر و برداشت اور درگزر کی اہمیَّت کے بارے میں سنتے ہیں :
نرمی کی اہمیَّت کا اندازہ تو اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے دو انبیاء ، حضرت موسی عَلَیْہِ السَّلَام اور ان کے بھائی حضرت ہارون عَلَیْہِ السَّلَام کو فرعون کے پاس بھیجا تو فرعون کے ساتھ نرمی سے گفتگو کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا :
اِذْهَبَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰىۚۖ(۴۳) فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّهٗ یَتَذَكَّرُ اَوْ یَخْشٰى(۴۴)
(پ۱۶ ، طٰه : ۴۳ ، ۴۴)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : دونوں فرعون کی طرف جاؤ بیشک اس نے سرکشی کی ہے تو تم اس سے نرم بات کہنا اس امید پر کہ شاید وہ نصیحت قبول کرلے یا ڈر جائے۔
تفسیر صراطُ الجنان میں اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت بیان کیا گیا ہے کہ دین کی تبلیغ کے علاوہ دیگر دینی اور دُنیوی معاملات میں بھی جہاں تک ممکن ہو نرمی سے ہی کام لینا چاہئے کہ جو فائدہ نرمی کرنے سے حاصل ہو سکتا ہے وہ سختی کرنے کی صورت میں حاصل ہو جائے یہ ضروری نہیں ۔ (1)
________________________________
1 - تفسیرصراط الجنان ، پ۱۶ ، طہ ، تحت الآیۃ : ۴۴ ، ۶ / ۲۰۱
0 Comments: