گھروالوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والا
تمام نبیوں کے سَرْوَر ، دو جہاں کے تاجْوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مومن کو اپنا دین بچانے کیلئے ایک پہاڑ سے دوسرے پہاڑ اورایک غار سے دوسرے غار کی طرف بھاگنا پڑے گا ، اس وقت روزی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ناراضگی ہی سے حا صل کی جائے گی۔ جب ایسا زمانہ آجائے گا تو آدمی اپنے بیوی بچّوں کے ہاتھوں ہلاک ہوگا ، اگر اس کے بیوی بچّے نہ ہوں تو وہ اپنے والدین کے ہاتھوں ہلاک ہوگا ، اگر اس کے والدین نہ ہوئے تو وہ رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے ہاتھوں ہلاک ہوگا۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی : یارسولَ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! وہ کیسے؟فرمایا : وہ اُسے اُس کی تنگ دستی پر عار دلائیں گے تو وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے والے کاموں میں مصروف کر دے گا۔(1)
اس حدیثِ پاک پر خصوصاً وہ اسلامی بہنیں غور کریں جو اپنے شوہروں کو ان کی آمدنی پر طرح طرح کے طعنے دیتے ہوئے اس طرح کی جلی کٹی باتیں سناتی ہیں : فُلاں نے اتنا بڑا مکان بنا لیا ، فُلاں کتنا خُوشحال ہوگیا ہے ، تم بھی تو کچھ کرو ، تمہاری تنخواہ میں تو گھر کے اَخْراجات ہی پورے نہیں ہوتےوغیرہ وغیرہ۔ نیز شوہر مُلازَمت و کاروبار سے جیسے ہی تھکا ہارا گھر آتا ہے اپنی فرمائشوں اور بچّوں کی شکایتوں کے اَنبار لگا کر اس کو مالی حالات سے بیزار اور ذہنی اَذِیّت میں گرفتار کردیتیں ہیں ۔ نتیجتاًبے چارہ شوہر ان کے طعنوں سے بچنے اور ان کی بے جا فرمائشیں پوری کرنے کے لئے حُصُولِ مال کے وَبال میں پھنس کر روزگار کے ناجائز ذرائع اختیار لیتا ہے۔ حرام مال اپنے ساتھ کیا کیا تباہ کاریاں لاتا ہے اس بارے میں 3فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنئے اور حرام سے بچنے کی نیّت بھی کرلیجئے ۔
________________________________
1 - زھد کبیر ، ص۱۸۳ ، حدیث : ۴۳۹
0 Comments: