مشورے دینے میں احتیاط سے کام لیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!میاں بیوی کا گھر بسانے یا اُجاڑنے میں کبھی کبھار تو اُن کے عقلمند یا احمق دوست اپنا کردار ادا کرتے ہیں اس طرح کہ عقلمند دوست دینی اور دُنیوی اعتبار سے اچھے مشورے دیتے ہیں جس کے نتیجے میں میاں بیوی کا گھر بس جاتا ہے جبکہ احمق دوست عجیب و غریب قسم کے جاہلانہ مشورے دیتے ہیں جس کے نتیجے میں اُن کا گھر اُجڑ جاتا ہے۔ مگر اکثر میاں بیوی کا گھر بسانے یا اُجاڑنے میں اُن کے اپنے ہی بہن بھائیوں یا والدین کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اگر وہ سچی خیرخواہی کریں تو گھر بس جاتا ہے اور اگر جانے انجانے میں اس قسم کے مشورے دیں کہ اپنے رفیقِ حیات کے ناز و نخرے مت اُٹھانا ورنہ ساری زندگی پچھتاؤ گے ، اس کا کوئی کام مت کرنا ورنہ غلام کہلاؤ گے ، اس کی تعریف مت کرنا وغیرہ وغیرہ۔ ان مشوروں کی وجہ سے لڑکے کا یہ ذہن بن جاتا ہے کہ بیوی پربے جا سختی ہی کرنی ہے اور لڑکی کا یہ ذہن بن جاتا ہے کہ شوہر کی مخالفت کرنی اور ہٹ دھرمی سے کام لینا ہے ، نتیجتاً شادی کے بعد میاں بیوی میں ناخُوشگواری کی فضا قائم ہوجاتی ہے۔
0 Comments: