اللہ عزوجل حکیم ہے اورداناؤں کاقول ہے: ''فِعْلُ الْحَکِیْمِ لَایَخْلُوْ عَنِ الْحِکْمَۃِ یعنی حکیم کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔''
اللہ عزوجل نے انسانوں کو زندگی گزارنے کاطریقہ بتایااوردو راستے دکھائے ،ایک راستہ جنت کی طرف جاتاہے اور دوسرے کی انتہاء جہنم ہے، اوراللہ عزوجل نے ہمیں سیدھے راستے پرچلنے اوراچھے طریقے پر زندگی گزارنے کے لئے حضور نبی کریم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کی اطاعت وفرمانبرداری کا پابندبنا یا،ارشاد باری تعالیٰ ہے :
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ
ترجمہ کنز الایمان:بے شک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔(پ21،الاحزاب:21)
اور ہر کام میں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کی پیروی کاحکم یوں ارشاد فرمایا :
وَمَاۤ اٰتٰىکُمُ الرَّسُوۡلُ فَخُذُوۡہُ ۚ وَمَا نَہٰىکُمْ عَنْہُ فَانۡتَہُوۡا ۚ
ترجمہ کنز الایمان:اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائے وہ لو اورجس سے منع فرمائیں بازرہو۔(پ28،الحشر:7)
اس قادر وحکیم پروردگار عزوجل نے اپنے حبیبِ مکرم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کو حکمتوں کابیش بہا خزانہ عطا فرمایاتو نبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم نے ہمیں جن کاموں کا حکم فرمایا ان کی بجا آوری ہم پر لازم ہے کیونکہ وہ بھی باذن پروردگارعزوجل حکیم ہیں اور حکیم جن باتوں کاحکم دے اور جن سے منع کرے تو ضرور ان میں کوئی نہ کوئی حکمت مضمر ہوتی ہے ،پس جو شخص طاعات پر عمل اور گناہوں سے اجتناب کریگا اسے جنت کی ا بدی وسرمدی راحتیں عطا کی جائیں گی اور جہنم سے نجات کا سامان ہو جائے گا۔
صغیرہ وکبیرہ گناہوں کی پہچان حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی اس حدیث پاک سے ہوتی ہے کہ حضور نبی پاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''کوئی گناہ بار بار کرنے سے صغیرہ نہیں رہتااورکوئی گناہ توبہ کے بعد کبیرہ نہیں رہتا۔'' (کشف الخفاء ،الحدیث:۳۰۷۰،ج۲، ص۳۳۲)
کبیرہ اورصغیرہ گناہوں کافرق مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی تفسیر نعیمی میں اس طرح بیان فرماتے ہیں:''مطلق گناہِ کبیرہ شرک ہے اور مطلق گناہ ِصغیرہ برے خیالات ۔ان کے درمیان ہر گناہ اپنے نیچے کے لحاظ سے کبیرہ ہے، اوپر کے لحاظ سے صغیرہ۔
گناہ کا صغیرہ کبیرہ ہوناکرنے والے کے لحاظ سے ہے ۔ایک ہی گناہ ہم جیسے گنہگاروں کے لئے صغیرہ ہے اور متّقی پرہیز گاروں کے لئے کبیرہ ، جس پر عتاب الٰہی عزوجل ہو جاتاہے. حسنات الابرارسیِّأات المقربین .بلکہ حضرات انبیاء کرام وخاص اولیاء عظام کی خطاؤں پر بھی پکڑ ہوجاتی ہے۔ حالانکہ ہمارے لئے خطا گناہ ہی نہیں۔'' (تفسیر نعیمی،سورۃ النسآء تحت الآیۃ :۳۱،ج۵،ص ۴۰۔۴۱)
اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:
اِنۡ تَجْتَنِبُوۡا کَبٰٓئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنۡکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمۡ مُّدْخَلًا کَرِیۡمًا ﴿31﴾
ترجمہ کنزالایمان :اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے تو تمہارے اور گناہ ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے ۔ (پ5،النسآء:31)
صدر الافاضل سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی اس آیہ مبارکہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:''کفر وشرک تونہ بخشا جائے گا اگر آدمی اسی پر مرا(اللہ کی پناہ)باقی تمام گناہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ اللہ کی مشیَّت میں ہے چاہے ان پر عذاب کرے چاہے معاف فرمائے۔ ''(خزائن العرفان،پ۵،سورۃ النسآء ،تحت الآیۃ۳۱،ص۱۴۹)
زیرِ نظر کتاب''جہنم میں لے جانے والے اعمال'' علامہ ابو العباس احمد بن محمد بن علی بن حجر المکی الہیتمی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی پُراثر تالیف اَلزَّوَاجِرُ عَنْ اِقْتِرَافِ الْکَبَائِرِ کے اردو ترجمہ کا پہلا حصہ ہے۔علامہ ابن حجر مکی علیہ رحمۃ اللہ القوی نے اس کتاب میں گناہوں کی اقسام بالتفصیل بیان فرمائی ہیں اورہر اس قول و فعل کو شامل کرنے کی کوشش فرمائی ہے جو ربُّ العٰلمین کی ناراضگی کا باعث بن سکتا ہے۔اس کتاب میں ظاہری و باطنی ہر دو قسم کے گناہوں کا بیان ہے۔ پہلی جلد میں تقریباً 240گناہوں کا تذکرہ ہے جن میں سے 67 باطنی اور173 ظاہری گناہ ہیں،جن میں سے چند ایک یہ ہیں: شرکِ اکبر، شرکِ اصغر یعنی ریاکاری، حسد، کینہ، تکبر، خودپسندی، ملاوٹ، منافقت، حرص و طمع، اُمراء کی ان کی امارت کی وجہ سے تعظیم کرنا اور غرباء کی ان کی غربت کی وجہ سے تذلیل کرنا، ناشکری، بدگمانی، معصیت پر اصرار، اللہ عزوجل کی خفیہ تدبیر سے بے خوف ہو جانا، اللہ عزوجل کی رحمت سے ناامید ہو جانا، والدین کی نا فرما نی ، اور اللہ اور اس کے رسول عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر جھوٹ باندھنا وغیرہ۔
تقریباً ہر مضمون کی ابتداء میں مؤلف موضوع کے مطابق آیاتِ قرآنیہ اور احادیثِ مبارکہ ذکر کرتے ہیں اس کے بعد ایک یا اس سے زائد تنبیہات ذکر کرتے ہیں، ان تنبیہات میں وہ موضوع سے متعلق علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے اقوال اور اختلافات ذکر کرتے ہیں، اور اس کے علاوہ سب سے آخر میں اپنی حتمی رائے بھی پیش فرماتے ہیں۔
''اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش''کرنے والے عاشقانِ رسول کے لئے اس کتاب میں کثیر مواد ہے ۔ چنانچہ دعوتِ اسلامی کی مجلس المدینۃ العلمیۃ کے شعبہ تراجم کے مَدَنی اسلامی بھائیوں نے اس کتاب کے ترجمہ کا بارِگراں اپنے سرلیا۔واقفانِ حال سے مخفی نہیں کہ ترجمے کا کام تصنیف وتالیف سے قدرے مشکل ہوتا ہے۔ مستقل تصنیف کرنے والا شرعی احتیاطیں پیشِ نظر رکھتے ہوئے مواد کے انتخاب، ترتیب، حجم وغیرہ میں قدرے آزاد ہوتا ہے جبکہ مترجم کو صاحبِ کتاب کی ترجمانی کرنا ہوتی ہے۔ پھر اس دوران مقصودِ مصنف کو پیشِ نظر رکھنا، مصنف کے لکھے ہوئے عربی الفاظ کے مرادی معانی متعین کرنا، مطالب کی منتقلی کے لئے اردو زبان کے موزوں الفاظ کا انتخاب کرنا، خوّاص کے ذوقِ مطالعہ کو سلامت رکھنے کے ساتھ ساتھ عوام کی ذہنی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے مضامین کی تعبیر آسان الفاظ میں کرنا اور پھر جامعیت کو بھی پیشِ نظر رکھنا؛ ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے آسانی سے عہدہ برآ ہوا جا سکے۔
اس کتاب کوآپ تک پہنچانے کے لئے المدینۃ العلمیۃکے مَدَنی اسلامی بھائیوں نے انتھک کوشش کی ہے اس میں جو بھی خوبیاں ہیں یقیناربِّ رحیم اور اس کے محبوب کریم عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہٖ وسلَّم کی عطاؤں، اولیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی عنایتوں اورشیخ طریقت وشریعت، امیر اہل سنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ کی شفقتوں کا نتیجہ ہیں اورجوخامیاں ہیں ان میں ہماری کوتاہ فہمی کودخل ہے۔
ترجمہ کرتے ہوئے درج ذیل اُمورکاخیال رکھاگیاہے:
٭۔۔۔۔۔۔کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں تک وہی کیفیت منتقل کی جائے جو اصل کتاب میں جلوے لٹارہی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔عربی عنوانات کو سامنے رکھتے ہوئے مستقل اردوعنوانات قائم کئے گئے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ (مفہومِ روایت کومدِ نظر رکھتے ہوئے) کئی ایک ذیلی عنوانات کااضافہ بھی کیا گیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔آیات کا ترجمہ امامِ اہل ِ سنت مجددِ دین وملت الشاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن کے ترجمہ قرآن ''کنزالایمان ''سے درج کیاگیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔احادیث کی تخریج اصل ماخذسے کرنے کی کوشش کی گئی ہے اورباقی حوالہ جات میں جوکتب دستیاب ہوسکیں ان سے تخریج کی گئی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔دورانِ کمپوزنگ علاماتِ ترقیم کابھی خیا ل رکھا گیا ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔ترجمہ میں حتَّی الامکان آسان اور عام فہم الفاظ استعمال کئے گئے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔اکثرجگہ مشکل الفاظ کے معانی ومطالب بریکٹ میں لکھ دئیے گئے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔کئی الفاظ پراعراب لگا دئیے گئے ہیں۔
٭۔۔۔۔۔۔ احادیثِ مبارکہ کا ترجمہ کرتے وقت مختلف مشاہیر اُردو مترجمین کی کاوشوں سے بھی رہنمائی لی گئی ہے۔
٭۔۔۔۔۔۔بعض جگہ بطورِوضاحت یااحناف کامؤقف بیان کرنے کے لئے حاشیہ لگایاگیاہے۔
٭۔۔۔۔۔۔کتاب کے آخر میں مأخذ ومراجع کی فہرست دے دی گئی ہے ۔
اللہ عزوجل سے دعاہے کہ ہمیں''اپنی اور ساری دنےا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش'' کرنے کے لئے مدنی اِنعامات پرعمل اور مدنی قافلوں میں سفرکرنے کی توفیق عطا فرمائے اوردعوت اسلامی کی تمام مجالس بشمول مجلس المدینۃ العلمیۃکودن پچیسویں رات چھبیسویں ترقی عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن ﷺ
شعبہ تراجِمِ کتب(مجلس المدینۃ العلمیۃ)
0 Comments: