بہرحال نماز کو نہایت ہی اخلاص و اطمینان اور حضورِ قلب کے ساتھ ادا کرنا چاہیے،نمازمیں جلدبازی،غفلت اوربے توجہی سے دنیاوآخرت دونوں کاعظیم نقصان ہے۔چنانچہ حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے دادا استاد حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا ارشاد ہے کہ جس شخص کو تم دیکھو کہ رکوع و سجود میں تخفیف کرتا ہے تو اس کے اہل و عیال پر رحم کرو کیونکہ ان کی روزی تنگ ہوجانے اور فاقہ کشی کا خطرہ ہے۔(2)
(روح البیان،ج۱،ص۳۳)
ایک حدیث میں ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک شخص کو دیکھاکہ وہ رکوع وسجودکوپورے طورپرادانہیں کرتاتوآپ نے فرمایاکہ تونے نمازنہیں پڑھی اوراگر تواسی حالت میں مرجاتاتوحضرت محمدمصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی سنت پرتیری موت نہ ہوتی۔(3) (بخاری،ج۱،ص۵۶)
2۔۔۔۔۔۔تفسیرروح البیان،سورۃالبقرۃ،تحت الآیۃ۳،ج۱،ص۳۳
3۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری،کتاب الصلوۃ،باب اذالم یتم السجود،الحدیث:۳۸۹،ج۱، ص۱۵۴
0 Comments: