اس کی پہچان کا طریقہ یہ ہے کہ کسی کا اپنے جسم پر تھکن یا پیلاہٹ ظاہر کرنا، پراگندہ بال اور گھٹیا ہیئت کا اظہار، غم کی کثرت، غذا کی قلت اور اہم کام میں مشغول ہونے کی وجہ سے اپنے آپ پر توجہ نہ دینے اور لگاتار روزوں اور شب بیداریوں، دنیا اور دنیا والوں سے بے رغبتی اور عبادت میں خوب کوشش کا وہم پیدا کرنے کے لئے پست آواز میں بولنا اور آنکھیں بند رکھنا۔
ایسے ذلیل ورسوا لوگ کیا جانیں کہ اس وقت وہ بھتہ خوروں اور ڈاکوؤں جیسے لوگوں سے بھی بدتر ہوتے ہیں کیونکہ وہ تو اپنے گناہوں کے معترف ہیں اور ان رسوا اور ذلیل لوگوں کی طرح ا پنی دینداری پر غرور نہیں کرتے ، جبکہ یہ بدبخت وذلیل لوگ گناہ بھی کرتے ہیں اور اس پر دلیری بھی دکھاتے ہیں۔
یا پھر صالحین کا سا حلیہ اختیار کرنا جیسے چلتے وقت سر جھکائے رکھنا، پُروقار انداز میں چلنا، چہرہ پر سجود کا اثر باقی رکھنا، اونی اور کھردرا لباس پہننا اور ہر وہ صورت اپنانا کہ یہ وہم پیدا ہو کہ وہ علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ اور سادات صوفیا ء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ میں سے ہے حالانکہ وہ علم کی حقیقت اور باطن کی صفائی کے معاملہ میں مفلس ہو۔
یہ دھوکے باز شخص اس بات کونہیں جانتا کہ جو کچھ اسے یہ لبادہ اوڑھنے کی وجہ سے ملا ہے اس کو قبول کرنا اس پر حرام تھا، اگر اس نے وہ چیز قبول کر لی تو وہ باطل طریقے سے لوگوں کا مال کھانے کی وجہ سے فاسق ہو جائے گا۔
0 Comments: