لڑکی کو سو ا دو سال دودھ پلانا جائز نہیں لڑکی ہو یا لڑ کا دونوں کو دو، دوسال دودھ پلایا جائے۔ قراٰنِ کریم فرماتا ہے :
وَالْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَہُنَّ حَوْلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ ۔
ترجمہ کنزالایمان: اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو پورے دوبرس۔(پ2،البقرہ233)
مگر دو سال کے بعد دودھ پلانا منع ہے جو بچّے پرورش کے زمانے میں اچھی صحبتیں نہیں پاتے وہ جوان ہوکر ماں باپ کوبہت پریشان کرتے ہیں ہم نے بڑے فیشن ایبل صاحبزادوں کے ماں باپ کو دیکھا ہے کہ وہ روتے پھرتے ہیں، مفتی صاحب تعویذ دو جس سے بچہ کہنا مانے، ہمارے قبضے میں آئے۔ مگر دوستو! فقط تعویذ سے کام نہیں چلتا کچھ ٹھیک عمل بھی کرنا چاہے۔
ایک بڈھے نے اپنے فر زند کو ولایت پڑھنے کے لئے بھیجا۔ جب بر خوردار فا رغ ہوکر وطن آنے لگا تو بڈھا باپ استقبال کے لئے اسٹیشن پر گیا۔ لڑکے نے گاڑی سے اتر کر باپ سے پوچھا :'' ویل بڈھا تو اچھا ہے ؟'' اس لائق بیٹے کے دوستو ں نے پوچھا کہ صاحب بہادر یہ بڈھا کون ہے؟فرمانے لگا :'' میرا آشناہے۔ '' بڈھے باپ نے کہا کہ'' صاحبو ! میں صاحب بہادر کا آشنا نہیں، بلکہ ان کی والدہ کا آشنا ہوں۔ '' یہ اس نئی تہذیب کے نتیجے ہیں۔
حضرت مولانا احمد جیون رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ جو سلطان غازی محی الدین عا لمگیر اورنگ زیب علیہ الرحمۃ کے استا د او ر شاہجہاں کے یہاں بہت اچھی حیثیت سے ملازم تھے۔ مشہور یہ ہے کہ ایک بار جمعہ کے وقت مولانا کے والد معمولی لباس میں جامع مسجد دہلی میں آئے اس وقت مولانا شاہجہاں کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ پہلی صف سے اٹھ کر بھاگے اپنے با پ کی جوتیاں صاف کیں۔ گر د وغبار آپ کے عمامہ سے جھاڑا۔ حوض پر لا کر وضو کرایا۔ اور خاص شاہجہاں کے برابر لاکر بیٹھا دیا اور کہا کہ یہ میرے والد ہیں نماز کے بعد شاہجہاں با دشاہ نے ان سے کہا کہ آپ ٹھہرو، شاہی مہمان بنو انہوں نے جواب دیا کہ میں صرف یہ دیکھنے آیا تھا کہ میرا بچہ آپ کے یہاں رہ کر مسلمان رہا ہے یابے دین بن گیا ہے پہچا نے گا یا نہیں۔ الحمد للہ بچہ مسلمان ہے۔
گند م از گند م بر وو جوز جو!
از مکافات عمل غافل مشو
(ترجمہ: گندم سے گندم اور جو سے جو اُگتے ہیں مکافاتِ عمل سے غافل مت ہو )
جیسا بو نا ویسا کاٹنا۔
0 Comments: