حضرت سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک امیر کو متکبرا نہ چال چلتے ہوئے دیکھا تو اس سے فرمایا کہ اے احمق!تکبر سے اِتراتے ہوئے ناک چڑھا کر کہا ں دیکھ رہا ہے ؟ کیا ان نعمتوں کودیکھ رہا ہے جن کا شکر ادا نہیں کیا گیا یاان نعمتوں کو دیکھ رہا ہے کہ جن کا تذکرہ اللہ عزوجل کے احکام میں نہیں۔'' جب اس نے یہ بات سنی تو عذر پیش کرنے حاضر ہوا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا :''مجھ سے معذرت نہ کربلکہ اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کر کیا تم نے اللہ عزوجل کا یہ فرمان نہیں سنا:
وَ لَا تَمْشِ فِی الۡاَرْضِ مَرَحًا ۚ اِنَّکَ لَنۡ تَخْرِقَ الۡاَرْضَ وَلَنۡ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوۡلًا ﴿37﴾
خلیفہ بننے سے پہلے حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مرتبہ متکبرانہ چال چلے تو حضرت سیدنا طاؤس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے کندھے پر چٹکی کاٹ کر ارشاد فرمایا: ''جس کے پیٹ میں کچھ بھلائی ہو اس کی چال ایسی نہیں ہوتی۔'' تو حضرت سیدنا عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے معذرت خواہا نہ انداز میں عرض کی:''۱ے محترم چچا جان! ایسی چال چلنے کی وجہ سے میرے ہر عضو کو ماریں تا کہ وہ جان لے۔''
حضرت سیدنا محمد بن واسع رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے بیٹے کو اِترا کر چلتے ہوئے دیکھا تو اس سے فرمایا :''کیاتو جانتاہے کہ تو کیا ہے؟ تیری ماں کو تو میں نے دو سو درہم دے کر خریدا تھا اور تیرا باپ ایساہے کہ اللہ عزوجل مسلمانوں میں اس جیسے لوگوں کی کثرت نہ فرمائے۔''
حضرت سیدنا مطرف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مُہَلَّبْ (پورا نام مہلّب بن ابی صفرہ ، حجاج کے لشکر کا ایک رئیس)کو ریشم کا جبہ پہنے اترا کر چلتے دیکھا تواس سے ارشاد فرمایا :''اے اللہ عزوجل کے بندے! یہ ایسی چال ہے جسے اللہ عزوجل اورنبئ کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم ناپسند فرماتے ہیں۔'' تو مُہَلَّبْ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا: ''کیا آپ مجھے نہیں جانتے؟'' تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا :''کیوں نہیں! میں جانتا ہوں کہ تمہاری ابتدا ایک حقیر نطفہ سے ہوئی اور اِنتہا بدبودار مردار کی صورت میں ہو گی اور ان دونوں کی درمیانی مدت میں گندگی اٹھائے پھر رہے ہو۔'' تومُہَلَّبْ نے ایسی چال چلنا چھوڑدی۔
0 Comments: