چھَٹی کرنا خالِص ہندوؤں کی رسم ہے جو انہوں نے عقیقہ کے مقابلے میں ایجاد کی ہے۔ پہلے عرض کرچکے ہیں کہ عورتوں کا گانا بجانا حرام ہے اسی طرح زچہ کو تارے دکھانا محض لغویات ہے پھر گانے والیوں کو میٹھے چاول کھلاناحرام کام کا بدلہ ہے لہٰذا یہ چھٹی کی رسم بالکل بندکردینا ضَروری ہے عقیقہ اور ختنہ میں اس قدر خرچہ کرانے کا یہ اثر پڑے گا کہ لوگ خرچ کے خوف سے یہ سنّت ہی چھوڑدیں گے، عقیقہ اور ختنہ کرنا سنّت ہے اور سنّت عبادت ہے، عبادت کو اسی طرح(کیا جائے جس طرح ) نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے ثابت ہے۔ اپنی طرف سے اس میں رسمیں داخِل کرنا لغو(یعنی بے کار) ہے۔نماز پڑھنا، زکوٰۃ دینا، حج کرنا عبادت ہے اب اگر کوئی شخص نماز کو گاتا بجاتا ہوا جائے اور زکوٰۃ دیتے وقت برادری کی روٹی کو ضروری سمجھے تو یہ محض بیہودہ بات ہے۔ میں نے ایک جوان شخص کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میرا ختنہ نہیں ہوا۔میں نے پوچھا کیوں ؟اس نے جواب دیا کہ میرے ماں باپ کے پاس برادری کی روٹی کرنے کے لئے روپیہ نہ تھا، اس لئے میرا ختنہ نہ ہوا۔ دیکھا !ان رسموں کی پابندیوں میں یہ خرابی ہے۔ بچے کا خرچہ باپ کے ذمّہ ہے، اس کا عقیقہ اور ختنہ باپ کرے۔ یہ پابندی لگادینا کہ پہلے بچے کا ختنہ نانا،ماموں کریں اسلامی قاعدے کے خلاف ہے اسی طرح برادری کی روٹی اور نائی کو اس قدر چندہ کرکے دینا سخت بری رسم ہے اس کو بند کردینا چاہے۔ نیوتا بھی بہت بری رسم ہے جو غالباً دوسری قوموں سے ہم نے سیکھی ہے اس میں خرابی یہ ہے کہ یہ جھگڑے اورلڑائی کی جڑ ہے وہ اس طرح کہ فرض کرو کہ ہم نے کسی کے گھر چار موقعوں پر دو دو روپے دیئے ہیں تو ہم بھی حساب لگاتے رہتے ہیں اور وہ بھی جس کو یہ روپیہ پہنچا۔ اب ہمارے گھر کوئی خو شی کا موقع آیا ہم نے اس کو بلایا تو ہماری پوری نیّت یہ ہوتی ہے کہ وہ شخص کم ازکم دس روپے ہمارے گھر دے تاکہ آٹھ روپے ادا ہوجائیں اور دو روپے ہم پر چڑھ جائیں ادھر اس کو بھی یہ ہی خیال ہے کہ اگر میرے پاس اتنی رقم ہو تو میں وہاں دعوت کھانے جاؤں ورنہ نہ جاؤں، اب اگر اس کے پاس اس وقت روپیہ نہیں تو وہ شرمندگی کی وجہ سے آتا ہی نہیں اور اگر آیا تو دو چار روپے دے گیا۔ بہرحال ادھر سے شکایت پیدا ہوئی، طعنے بازیاں ہوئیں، دل بگڑے۔ بعض لوگ تو قرض لے کر نیوتا ادا کرتے ہیں۔ بولو!یہ خوشی ہے یا اعلانِ جنگ ؟لوگ کہتے ہیں کہ نیوتا سے ایک شخص کی وقتیہ مدد ہوجاتی ہے۔ اس لئے یہ رسم اچھّی ہے مگر دوستو! مدد تو ہوجاتی ہے لیکن دل کیسے برے ہوتے ہیں۔ اور روپیہ کس طرح پھنس جاتا ہے نہ معلوم یہ رسم کب سے شروع ہوئی،باہمی امدا د کرنا اور بات ہے۔ لیکن یہ باہمی امدا د نہیں، اگر باہمی امدا د ہوتی تو پھر بدلہ کا تقاضا کیسا؟لہٰذا یہ نیوتا کی رسم بالکل بند ہونی چاہے۔ ہاں اگر قرابت دار کو بطورِ مدد کچھ دیا جائے اور ا س کے بدلہ کی توقع نہ رکھی جائے تو واقعی مدد ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں، ہدیّہ سے محبَّت بڑھتی ہے او ر قرض سے محبّت ٹوٹتی ہے۔اب نیوتا بیہودہ قرض ہوگیا ہے۔
نوٹ ضروری:عقیقہ، ختنہ، شادی، موت ہر وقت ہی نیوتا کی رسم جاری ہے یہ بالکل بند ہونی چاہے۔
0 Comments: