(5)۔۔۔۔۔۔دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:''اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :''میں اپنے بندے کے اس گمان کے مطابق ہوتا ہوں جو وہ مجھ سے رکھتا ہے اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔''
(صحیح البخاری،کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ ویحذرکم اللہ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۴۰۵،ص۶۱۶)
(6)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''حسن ظن ایک اچھی عبادت ہے۔''
(سنن ابی داؤد، کتاب الادب، باب فی حسن الظن، الحدیث:۴۹۹۳،ص۱۵۸۸)
(7)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، باذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:''اللہ عزوجل سے اچھا گمان رکھنا اچھی عبادت میں سے ہے۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسندابی ہریرۃ،الحدیث:۷۹۶۱،ج۳،ص۱۵۵)
(8)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبر عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے وصالِ ظاہری سے تین دن پہلے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا :''تم میں سے ہر ایک اللہ عزوجل سے اچھا گمان رکھتے ہوئے ہی مرے۔''
(صحیح مسلم، کتاب الجنۃ ونعیمھا۔۔۔۔۔۔الخ،باب الامربحسن الظن باللہ ۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث:۷۲۳۱،ص۱۱۷۶)
(9)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے :''میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق معاملہ کرتا ہوں، اگر وہ خیر کا گمان کرے تو اس کے لئے خیر ہے اور اگر شر کا گمان رکھے تو اس کے لئے شر ہے۔''
(المسندللامام احمد بن حنبل،مسند ابی ہریرہ، الحدیث:۹۰۸۷،ج۳،ص۳۴۴)
(10)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ اللہ عزوجل نے ایک بندے کوجہنم میں ڈالنے کا حکم دیا جب وہ جہنم کے کنارے پرپہنچا تواللہ عزوجل کی طرف متوجہ ہوکرعرض کرنے لگا: ''يا رب عزوجل! تیری قسم! میں تو تیرے ساتھ اچھا گمان رکھتا تھا۔''تواللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا :'' اسے لوٹا دو کیونکہ میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے گمان کے مطابق ہی معاملہ کرتا ہوں۔''
(شعب الایمان، باب فی عیادۃ المریض، فصل فی آداب العیادۃ،الحدیث:۹۲۳۶،ج۶،ص۵۴۶)
(11)۔۔۔۔۔۔رسولِ اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل سے اچھا گمان رکھنا سب سے افضل عبادت ہے اللہ عزوجل اپنے بندے سے ارشاد فرمائے گا کہ میں تیرے ساتھ تیرے گمان کے مطابق معاملہ کروں گا۔''
(جامع الاحادیث، الحدیث:۴۹۵۶،ج۲،ص۲۱۷)
0 Comments: