ع اب جگر تھام کر بیٹھو مری باری آئی
نکاح اسلام میں عبادت ہے۔کبھی تو فرض ہے اور اکثرسنّت۔ ۱؎
(الدر المختار ورد المحتار ،کتاب النکاح ،مطلب کثیرا...الخ ،ج۵،ص۳۵۷ )
مگر ہندوستان میں موجودہ زمانہ میں نکاح ان ہندوانی اور حرام رسموں اور فضول خرچیوں کی وجہ سے وبال ِ جان بن گیا ہے۔اس کا نام شادی خانہ آبادی ہے،اب ان رسموں نے اسے بنادیا شادی خانہ بربادی بلکہ خانہا بربادی۔ کیونکہ اس میں لڑکے اور لڑکی دونوں کے گھروں کی تباہی آتی ہے۔نکاح کے متعلق تین قسم کی رسمیں ہیں۔بعض وہ جو نکاح سے پہلے کی جاتی ہیں۔بعض نکاح کے وقت اور بعض نکاح کے بعد پہلے تو لڑکی کی تلاش (منگنی)،تاریخ مقرر ہونا،پھر نکاح کے بعد چوتھی ۱؎، چالا(یعنی نئی دلہن کا شادی کے بعد چار بارمیکے جانا )،کنگنا ۲؎ کھولنے کی رسمیں،لہٰذا ہم اس باب کی چند فصلیں کرتے ہیں۔
۱؎ : اس میں تفصیل یہ ہے کہ
٭ اگر یہ یقین ہو کہ نکاح نہ کرنے کی صورت میں زناء میں مبتلاء ہوجائے گا تو نکاح کرنا فرض ہے۔ایسی صورتِ حال میں نکاح نہ کرنے پر گناہ گار ہوگا۔
٭اگر مہرونفقہ دینے پر قدرت ہو اور غلبہ شہوت کے سبب زناء یابدنگاہی یامشت زَنی میں مبتلاء ہونے کا اندیشہ ہو تو اس صورت میں نکاح واجب ہے اگر نہیں کریگا توگناہ گار ہوگا۔
٭ اگر مہر، نان و نفقہ دینے اورازدواجی حقوق پورے کرنے پر قادر ہواور شہوت کا بہت زیادہ غلبہ نہ ہو تو نکاح کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔ ایسی حالت میں نکاح نہ کرنے پر اَڑے رہنا گناہ ہے۔ اگر حرام سے بچنا..یا..اتباعِ سنت ..یا.. اولاد کا حصول پیش ِ نظر ہو تو ثواب بھی پائے گااور اگر محض حصول ِ لذت یا قضائے شہوت مقصود ہو تو ثواب نہیں ملے گا، نکاح بہر حال ہوجائے گا۔
٭ اگر یہ اندیشہ ہو کہ نکاح کرنے کی صورت میں نان ونفقہ یا دیگر ضروری باتوں کو پورا نہ کر سکے گا تو اب نکاح کرنا مکروہ ہے۔
٭ اگر یہ یقین ہو کہ نکاح کرنے کی صورت میں نان ونفقہ یا دیگر ضروری باتوں کو پورا نہ کر سکے گا تو اب نکاح کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے(ایسی صورت میں شہوت توڑنے کے لئے روزے رکھنے کی ترکیب بنائے)۔(ماخوذ از بہارشریعت،کتاب النکاح،حصہ۷،ص۵۵۹)
0 Comments: