حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے کتنے اور کس قدر علوم عطا فرمائے اور کن کن چیزوں کے علوم و معارف کو عالم الغیب والشہادۃ نے ایک لمحہ کے اندر ان کے سینہ اقدس میں بذریعہ الہام جمع فرما دیا، جن کی بدولت حضرت آدم علیہ السلام علوم و معارف کی اتنی بلند ترین منزل پر فائز ہو گئے کہ فرشتوں کی مقدس جماعت آپ کے علمی وقار و عرفانی عظمت و اقتدار کے روبرو سربسجود ہو گئی ،ان علوم کی ایک فہرست آپ قطب زمانہ حضرت علامہ شیخ اسمٰعیل حقی علیہ الرحمۃ کی شہرہ آفاق تفسیر روح البیان شریف میں پڑھئے جس کا ترجمہ حسب ذیل ہے، وہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو تمام چیزوں کا نام، تمام زبانوں میں سکھا دیا اور ان کو تمام ملائکہ کے نام اور تمام اولاد ِ آدم کے نام، اور تمام حیوانات و نباتات وجمادات کے نام، اور تمام چیز کی صنعتوں کے نام اور تمام شہروں اور تمام بستیوں کے نام اور تمام پرندوں اور درختوں کے نام اور جو آئندہ عالم وجود میں آنے والے ہیں سب کے نام اور قیامت تک پیدا ہونے والے تمام جانداروں کے نام اور تمام کھانے پینے کی چیزوں کے نام اور جنت کی تمام نعمتوں کے نام اور تمام چیزوں اور سامانوں کے نام، یہاں تک کہ پیالہ اور پیالی کے نام۔ اور حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو سات لاکھ زبانیں سکھائی ہیں۔
(تفسیر روح البیان،ج۱، ص ۱۰۰،پ۱، البقرۃ:۳۱)
ان علوم مذکورہ بالا کی فہرست کو قرآن مجید نے اپنے معجزانہ جوامع الکلم کے انداز بیان میں صرف ایک جملہ کے اندر بیان فرما دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ:
وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ کُلَّھَا۔
اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھائے۔ (پ۱،البقرۃ :۳۱)
درسِ ہدایت:۔حضرت آدم علیہ السلام کے خزائن علم کی یہ عظیم فہرست دیکھ کر سوچئے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کے علوم و معارف کی یہ منزل ہے تو پھر حضور سید آدم و سرور اولادِ آدم، خلیفۃ اللہ الاعظم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم عالیہ کی کثرت و وسعت اور ان کی رفعت و عظمت کا کیا عالم ہو گا؟ میں کہتا ہوں کہ واللہ حضرت آدم علیہ السلام کے علوم کو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم سے اتنی بھی نسبت نہیں ہوسکتی جتنی کہ ایک قطرہ کو سمندر سے اور ایک ذرہ کو تمام روئے زمین سے نسبت ہے۔ اللہ اکبر! کہاں علوم آدم اور کہاں علوم سید عالم! ؎
فرش تا عرش سب آئینہ ، ضمائر حاضر
بس قسم کھائیے اُمّی! تیری دانائی کی
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّبَارِکْ وَسَلِّمْ
0 Comments: