غزوه بنو نضیر


حضرت عمرو بن امیہ ضمری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے قبیلۂ بنو کلاب کے جن دو شخصوں کو قتل کر دیا تھا اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان دونوں کا خون بہا ادا کرنے کا اعلان فرما دیا
تھااسی معاملہ کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم قبیلۂ بنو نضیر کے یہودیوں کے پاس تشریف لے گئے کیونکہ ان یہودیوں سے آپ کا معاہدہ تھا مگر یہودی در حقیقت بہت ہی بدباطن ذہنیت والی قوم ہیں معاہدہ کرلینے کے باوجود ان خبیثوں کے دلوں میں پیغمبر اسلام صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دشمنی اور عناد کی آگ بھری ہوئی تھی۔ ہر چند حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ان بدباطنوں سے اہل کتاب ہونے کی بنا پر اچھا سلوک فرماتے تھے مگر یہ لوگ ہمیشہ اسلام کی بیخ کنی اور بانیئ اسلام کی دشمنی میں مصروف رہے۔ مسلمانوں سے بغض و عناد اور کفار و منافقین سے ساز باز اور اتحاد یہی ہمیشہ ان غداروں کا طرزِ عمل رہا۔ چنانچہ اس موقع پرجب رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ان یہودیوں کے پاس تشریف لے گئے تو ان لوگوں نے بظاہر تو بڑے اخلاق کا مظاہرہ کیامگر اندرونی طور پر بڑی ہی خوفناک سازش اور انتہائی خطرناک اسکیم کا منصوبہ بنا لیا۔(1) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر و حضرت عمرو حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہم بھی تھے یہودیوں نے ان سب حضرات کو ایک دیوار کے نیچے بڑے احترام کے ساتھ بٹھایااور آپس میں یہ مشورہ کیا کہ چھت پر سے ایک بہت ہی بڑا اور وزنی پتھر ان حضرات پر گرا دیں تا کہ یہ سب لوگ دب کر ہلاک ہوجائیں۔ چنانچہ عمرو بن جحاش اس مقصد کے لئے چھت کے اوپر چڑھ گیا،محافظ ِحقیقی پر وردگار عالم عزوجل نے اپنے حبیب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہودیوں کی اس ناپاک سازش سے بذریعہ وحی مطلع فرما دیااس لئے فوراً ہی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم وہاں سے اٹھ کر چپ چاپ اپنے ہمراہیوں کے ساتھ چلے آئے اور مدینہ تشریف لا کر صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو یہودیوں کی اس سازش سے آگاہ فرمایااور انصار ومہاجرین
سے مشورہ کے بعد ان یہودیوں کے پاس قاصد بھیج دیا(1) کہ چونکہ تم لوگوں نے اپنی اس دسیسہ کاری اور قاتلانہ سازش سے معاہدہ توڑ دیااس لئے اب تم لوگوں کو دس دن کی مہلت دی جاتی ہے کہ تم اس مدت میں مدینہ سے نکل جاؤ،اس کے بعد جو شخص بھی تم میں کایہاں پایا جائے گا قتل کر دیا جائے گا۔ شہنشاہ مدینہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر بنو نضیر کے یہودی جلا وطن ہونے کے لئے تیار ہو گئے تھے مگر منافقوں کا سردار عبداﷲ ابن ابی ان یہودیوں کا حامی بن گیا اور اس نے کہلا بھیجا کہ تم لوگ ہر گز ہر گز مدینہ سے نہ نکلو ہم دو ہزار آدمیوں سے تمہاری مدد کرنے کوتیارہیں اس کے علاوہ بنو قریظہ اور بنو غطفان یہودیوں کے دو طاقتور قبیلے بھی تمہاری مدد کریں گے۔ بنو نضیر کے یہودیوں کو جب اتنا بڑاسہارامل گیاتووہ شیرہوگئے اورانہوں نے حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس کہلا بھیجا کہ ہم مدینہ چھوڑکرنہیں جا سکتے آپ کے جودل میں آئے کرلیجیے۔(2)
                     (مدارج جلد۲ ص۱۴۷)
یہودیوں کے اس جواب کے بعد حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مسجد نبوی کی امامت حضرت ابن اُمِ مکتوم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے سپرد فرما کر خود بنو نضیر کا قصد فرمایا اور ان یہودیوں کے قلعہ کا محاصرہ کر لیایہ محاصرہ پندرہ دن تک قائم رہاقلعہ میں باہر سے ہر قسم کے سامانوں کا آنا جانا بند ہو گیااور یہودی بالکل ہی محصور و مجبور ہو کر رہ گئے مگر اس موقع پر نہ تو منافقوں کا سردار عبداﷲ بن ابی یہودیوں کی مدد کے لئے آیا نہ بنو قریظہ اور بنو غطفان نے کوئی مدد کی۔ چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے ان دغا بازوں کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ
کَمَثَلِ الشَّیۡطٰنِ اِذْ قَالَ لِلْاِنۡسَانِ اکْفُرْ ۚ فَلَمَّا کَفَرَ قَالَ اِنِّیۡ بَرِیۡٓءٌ مِّنۡکَ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللہَ رَبَّ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۶﴾ (1)

ان لوگوں کی مثال شیطان جیسی ہے جب اس نے آدمی سے کہا کہ تو کفر کر پھر جب اس نے کفر کیا تو بولا کہ میں تجھ سے الگ ہوں میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا پالنے والا ہے۔(سورۂ حشر)
یعنی جس طرح شیطان آدمی کو کفر پر ابھارتا ہے لیکن جب آدمی شیطان کے ورغلانے سے کفر میں مبتلا ہو جاتا ہے تو شیطان چپکے سے کھسک کر پیچھے ہٹ جاتا ہے اسی طرح منافقوں نے بنو نضیر کے یہودیوں کو شہ دے کر دلیربنا دیااور اﷲ کے حبیب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے لڑادیالیکن جب بنونضیرکے یہودیوں کو جنگ کا سامنا ہوا تو منافق چھپ کر اپنے گھروں میں بیٹھ رہے۔
حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے قلعہ کے محاصرہ کے ساتھ قلعہ کے آس پاس کھجوروں کے کچھ درختوں کو بھی کٹوا دیاکیونکہ ممکن تھا کہ درختوں کے جھنڈ میں یہودی چھپ کر اسلامی لشکر پر چھاپا مارتے اور جنگ میں مسلمانوں کو دشواری ہو جاتی۔ ان درختوں کو کاٹنے کے بارے میں مسلمانوں کے دو گروہ ہو گئے،کچھ لوگوں کا یہ خیال تھا کہ یہ درخت نہ کاٹے جائیں کیونکہ فتح کے بعدیہ سب درخت مالِ غنیمت بن جائیں گے اور مسلمان ان سے نفع اٹھائیں گے اور کچھ لوگوں کا یہ کہنا تھا کہ درختوں کے جھنڈکو کاٹ کر صاف کر دینے سے یہودیوں کی کمین گاہوں کو برباد کرنا اور ان کو نقصان پہنچا کر غیظ و غضب میں ڈالنا مقصود ہے،لہٰذا ان درختوں کو کاٹ دینا ہی بہتر ہے اس موقع پر سورهٔ حشر کی یہ آیت اتری:
مَا قَطَعْتُمۡ مِّنۡ لِّیۡنَۃٍ اَوْ تَرَکْتُمُوۡہَا قَآئِمَۃً عَلٰۤی اُصُوۡلِہَا فَبِاِذْنِ اللہِ وَ لِیُخْزِیَ الْفٰسِقِیۡنَ ﴿۵﴾ (1)

جو درخت تم نے کاٹے یا جن کو انکی جڑوں پر قائم چھوڑ دیے یہ سب اﷲ کے حکم سے تھاتاکہ خدا فاسقوں کو رسوا کرے
مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں میں جو درخت کاٹنے والے ہیں ان کا عمل بھی درست ہے اور جو کاٹنا نہیں چاہتے وہ بھی ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ کچھ درختوں کو کاٹنا اور کچھ کو چھوڑ دینا یہ دونوں اﷲ تعالیٰ کے حکم اور اس کی اجازت سے ہیں۔(2)
بہر حال آخر کار محاصرہ سے تنگ آ کر بنو نضیر کے یہودی اس بات پر تیار ہوگئے کہ وہ اپنا اپنا مکان اور قلعہ چھوڑ کر اس شرط پر مدینہ سے باہر چلے جائیں گے کہ جس قدر مال و اسباب وہ اونٹوں پر لے جا سکیں لے جائیں،حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہودیوں کی اس شرط کو منظور فرما لیااور بنو نضیر کے سب یہودی چھ سو اونٹوں پر اپنا مال و سامان لاد کر ایک جلوس کی شکل میں گاتے بجاتے ہوئے مدینہ سے نکلے کچھ تو ''خیبر'' چلے گئے اور زیادہ تعداد میں ملک شام جا کر ''اذرعات'' اور ''اریحاء'' میں آباد ہو گئے۔
ان لوگوں کے چلے جانے کے بعد ان کے گھروں کی مسلمانوں نے جب تلاشی لی تو پچاس لوہے کی ٹوپیاں،پچاس زرہیں، تین سو چالیس تلواریں نکلیں جو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے قبضہ میں آئیں۔ (3)(زرقانی ج۲ ص۷۹ تا ۸۵)
اﷲ تعالیٰ نے بنو نضیر کے یہودیوں کی اس جلا وطنی کا ذکر قرآن مجید کی سورهٔ حشر میں اس طرح فرمایا کہ
ہُوَ الَّذِیۡۤ اَخْرَجَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنْ اَہۡلِ الْکِتٰبِ مِنۡ دِیَارِہِمْ لِاَوَّلِ الْحَشْرِ ؕؔ مَا ظَنَنۡتُمْ اَنۡ یَّخْرُجُوۡا وَ ظَنُّوۡۤا اَنَّہُمۡ مَّانِعَتُہُمْ حُصُوۡنُہُمۡ مِّنَ اللہِ فَاَتٰىہُمُ اللہُ مِنْ حَیۡثُ لَمْ یَحْتَسِبُوۡا ٭ وَ قَذَفَ فِیۡ قُلُوۡبِہِمُ الرُّعْبَ یُخْرِبُوۡنَ بُیُوۡتَہُمۡ بِاَیۡدِیۡہِمْ وَ اَیۡدِی الْمُؤْمِنِیۡنَ ٭ فَاعْتَبِرُوۡا یٰۤاُولِی الْاَبْصَارِ ﴿۲﴾ (1)

اﷲ وہی ہے جس نے کافر کتابیوں کو ان کے گھروں سے نکالا ان کے پہلے حشر کیلئے (اے مسلمانو!) تمہیں یہ گمان نہ تھا کہ وہ نکلیں گے اور وہ سمجھتے تھے کہ انکے قلعے انہیں اﷲ سے بچا لیں گے تو اﷲ کا حکم ان کے پاس آ گیا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ تھا اور اس نے ان کے دلوں میں خوف ڈال دیا کہ وہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے ویران کرتے ہیں تو عبرت پکڑو اے نگاہ والو!(حشر)


1۔۔۔۔۔۔شرح الزرقانی علی المواھب، حدیث بنی النضیر، ج۲،ص۵۰۸ ملخصاً

1۔۔۔۔۔۔مدارج النبوت ، قسم سوم ، باب چہارم ،ج۲،ص۱۴۶،۱۴۷ملتقطاً    
2۔۔۔۔۔۔ شرح الزرقانی علی المواھب،حدیث بنی النضیر، ج۲،ص۱۴۷
1۔۔۔۔۔۔پ۲۸، الحشر:۱۶

1۔۔۔۔۔۔پ۲۸، الحشر:۵    
2۔۔۔۔۔۔المواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی،حدیث بنی النضیر، ج۲،ص۵۱۶،۵۱۷    
3۔۔۔۔۔۔المواھب اللدنیۃ و شرح الزرقانی،حدیث بنی النضیر، ج۲،ص۵۱۷،۵۱۸
 1۔۔۔۔۔۔پ۲۸، الحشر:۲

SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




عجائب القرآن مع غرائب القرآن




Khawab ki Tabeer




Most Popular