جب مکہ فتح ہوگیا تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے عام معافی کا اعلان فرمادیا۔ مگر چند ایسے مجرمین تھے جن کے بارے میں تاجداردوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ فرمان جاری فرما دیا کہ یہ لوگ اگر اسلام نہ قبول کریں تو یہ لوگ جہاں بھی ملیں قتل کردئیے جائیں خواہ وہ غلاف کعبہ ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں۔ ان مجرموں میں سے بعض نے تو اسلام قبول کرلیا اور بعض قتل ہوگئے ان میں سے چند کا مختصر تذکرہ تحریر کیا جاتا ہے:
(۱)''عبدالعزیٰ بن خطل'' یہ مسلمان ہوگیا تھا اس کو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے زکوٰۃ کے جانور وصول کرنے کے لئے بھیجا اور ساتھ میں ایک دوسرے مسلمان کو بھی بھیج دیاکسی بات پر دونوں میں تکرار ہوگئی تو اس نے اس مسلمان کو قتل کردیا اور قصاص کے ڈر سے تمام جانوروں کو لے کر مکہ بھاگ نکلا اور مرتد ہوگیا۔ فتح مکہ کے دن یہ بھی ایک نیزہ لے کر مسلمانوں سے لڑنے کے لئے گھر سے نکلا تھا۔ لیکن مسلم افواج کا جلال دیکھ کر کانپ اٹھا اور نیزہ پھینک کر بھاگا اور کعبہ کے پردوں میں چھپ گیا۔ حضرت سعید بن حریث مخزومی اور ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے مل کر اس کو قتل کردیا۔ (1)(زرقانی ج ۲ ص ۳۲۲)
(۲)'' حویرث بن نقید''یہ شاعر تھااور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہجو لکھا کرتا تھا اور خونی مجرم بھی تھا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو قتل کیا۔
(۳)''مقیس بن صبابہ ''اس کو نمیلہ بن عبداللہ نے قتل کیا۔ یہ بھی خونی تھا۔
(۴)''حارث بن طلاطلہ''یہ بھی بڑا ہی موذی تھا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو قتل کیا۔
(۵)'' قریبہ''یہ ابن خطل کی لونڈی تھی۔ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہجو گایا کرتی تھی یہ بھی قتل کی گئی۔(۔۔۔۔مدارج النبوت ، قسم سوم ، باب ہفتم ،ج۲،ص۳۰۰،۳۰۴ ملخصاً)
0 Comments: