حضرت ابوطلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی بیوی حضرت اُمِ سلیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا بڑی ہوشمند اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی نہایت ہی جاں نثار تھیں ان کا بچہ بیمار ہو گیا اور حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ گھر سے باہر ہی تھے کہ بچے کا انتقال ہو گیا۔ حضرت اُمِ سلیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے بچے کو الگ مکان میں لٹا دیا اور جب حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ مکان میں داخل ہوئے اور بیوی سے پوچھا کہ بچہ کیسا ہے؟ بیوی نے جواب دیا کہ اس کا سانس ٹھہر گیا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ وہ آرام پا گیا ہے۔ حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ سمجھا کہ وہ اچھا ہے۔ چنانچہ دونوں میاں بیوی ایک ہی بستر پر سوئے لیکن صبح کو جب ابو طلحہ غسل کرکے مسجد نبوی میں نمازِ فجر کے لئے جانے لگے تو بیوی نے بچے کی موت کا حال سنا دیا۔ حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے رات کا سارا ماجرا بارگاہِ نبوت میں عرض کیا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ خداوند تعالیٰ تمہاری آج کی رات میں برکت عطا فرمائے گا۔ چنانچہ اس رات کی برکت مقررہ مہینوں کے بعد ظاہر ہوئی کہ حضرت ابو طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے فرزند حضرت عبداﷲ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے اور حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کو اپنی گود میں بٹھا کر اور عجوہ کھجور کو چباکر ان کے منہ میں ڈالا اور ان کے چہرے پر اپنا دست رحمت پھرا دیا اور عبداﷲ نام رکھا۔
ایک انصاری حضرت عبایہ بن رفاعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ دعاءِ نبوی کی برکت کا یہ اثر ہوا کہ میں نے ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نو اولادوں کو دیکھا جو سب کے سب قرآن مجید کے قاری تھے۔(1)
(مسلم جلد۲ ص۲۹۲ باب فضائل اُمِ سلیم و بخاری جلد۱ ص۱۷۴ باب من لم یظہر حزنہ عند المصیبۃ)
0 Comments: