پہلے مدینہ کی آب و ہوا اچھی نہ تھی، وہاں قسم قسم کی وباؤں کا اثر تھا۔ چنانچہ ہجرت کے بعد اکثر مہاجرین بیمار پڑ گئے اور بیماری کی حالت میں اپنے وطن مکہ کو یاد کرکے پر درد لہجے میں اشعار پڑھا کرتے تھے، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان لوگوں کا یہ حال دیکھ کر یہ دعا فرمائی کہ ''الٰہی ! مدینہ کو بھی ہمارے لئے ویسا ہی محبوب کر دے جیسا کہ مکہ محبوب ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ محبوب بنا دے۔ الٰہی! ہمارے ''صاع'' اور ''مد'' میں برکت دے اور مدینہ کو ہمارے لئے صحت بخش بنا دے اور یہاں کے بخار کو ''جحفہ'' میں منتقل کردے۔''آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعا حرف بحرف مقبول ہوئی اور مہاجرین کو شہر مدینہ سے ایسی الفت اور والہانہ محبت ہو گئی کہ وہی حضرت ابوبکر و حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہما جو چند روز پہلے مدینہ کی بیماریوں سے گھبرا اٹھے تھے اور اپنے وطن مکہ کی یاد میں خون رلانے والے اشعار گایا کرتے تھے، اب مدینہ کے ایسے عاشق بن گئے کہ پھر کبھی بھول کر بھی مکہ کی سکونت کا نام نہیں لیا اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو اﷲ تعالیٰ نے خواب میں یہ دکھلا دیا کہ مدینہ کی وبائیں مدینہ سے دفع ہو گئیں اور مدینہ کی آب و ہوا صحت بخش ہو گئی۔(1)
(بخاری جلد۱ ص۵۵۸ باب مقدم النبی و بخاری جلد۲ ص۱۰۴۲ باب المرأۃ السوداء)
0 Comments: