یاد رکھو کہ بوسہ کی چھ قسمیں ہیں(۱)بوسہ رحمت جیسے ماں باپ کا اپنی اولاد کو بوسہ دینا (۲)بوسہ شفقت جیسے اولاد کا اپنے والدین کو بوسہ دینا (۳)بوسہ محبت جیسے ایک شخص اپنے بھائی کی پیشانی کو بوسہ دے (۴)بوسہ تحیت جیسے بوقت ملاقات ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو بوسہ دے (۵)بوسہ شہوت جیسے مرد عورت کو بوسہ دے (۶)بوسہ دیانت جیسے حجرا سود کا بوسہ۔ (الدرالمختار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۳)
مسئلہ:۔قرآن شریف کو بوسہ دینا بھی صحابہ کرام کے فعل سے ثابت ہے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روزانہ صبح کو قرآن مجید کو چومتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ میرے رب کا عہد اور اس کی کتاب ہے اور حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھی قرآن مجید کو بوسہ دیتے تھے اور اپنے چہرے سے لگاتے تھے۔ (الدرالمختار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۴)
مسئلہ:۔سجدہ تحیت یعنی ملاقات کے وقت تعظیم کے طور پر کسی کو سجدہ کرنا حرام ہے اور اگر عبادت کی نیت سے ہوتو سجدہ کرنے والا کافر ہے کہ غیر خدا کی عبادت کفر ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۲)
مسئلہ:۔آنے والے کی تعظیم کے لئے کھڑا ہونا جائز بلکہ مستحب ہے خصوصاً جب کہ ایسے شخص کی تعظیم کیلئے کھڑا ہو جو تعظیم کا مستحق ہے مثلاً عالم دین کی تعظیم کے لئے کھڑا ہونا۔
(ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۲۔۶۳۳)
مسئلہ:۔جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ میری تعظیم کے لئے کھڑے ہوں اس کی یہ خواہش مذموم اور ناپسندیدہ ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۳)
بعض حدیثوں میں جو قیام کی مذمت آئی ہے اس سے مراد ایسے ہی شخص کے لئے قیام ہے یا اس قیام کو منع کیا گیا ہے جو عجم کے بادشاہوں میں رائج ہے کہ سلاطین اپنے تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں اور اس کے ارد گرد تعظیم کے طور پر لوگ کھڑے رہتے ہیں آنے والے کے لئے قیام کرنا اس قیام میں داخل نہیں۔ (بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۱۰۰)
مسئلہ:۔قرآن شریف کو بوسہ دینا بھی صحابہ کرام کے فعل سے ثابت ہے حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ روزانہ صبح کو قرآن مجید کو چومتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ میرے رب کا عہد اور اس کی کتاب ہے اور حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھی قرآن مجید کو بوسہ دیتے تھے اور اپنے چہرے سے لگاتے تھے۔ (الدرالمختار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۴)
مسئلہ:۔سجدہ تحیت یعنی ملاقات کے وقت تعظیم کے طور پر کسی کو سجدہ کرنا حرام ہے اور اگر عبادت کی نیت سے ہوتو سجدہ کرنے والا کافر ہے کہ غیر خدا کی عبادت کفر ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۲)
مسئلہ:۔آنے والے کی تعظیم کے لئے کھڑا ہونا جائز بلکہ مستحب ہے خصوصاً جب کہ ایسے شخص کی تعظیم کیلئے کھڑا ہو جو تعظیم کا مستحق ہے مثلاً عالم دین کی تعظیم کے لئے کھڑا ہونا۔
(ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۲۔۶۳۳)
مسئلہ:۔جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ لوگ میری تعظیم کے لئے کھڑے ہوں اس کی یہ خواہش مذموم اور ناپسندیدہ ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،باب الاستبراء وغیرہ،ج۹،ص۶۳۳)
بعض حدیثوں میں جو قیام کی مذمت آئی ہے اس سے مراد ایسے ہی شخص کے لئے قیام ہے یا اس قیام کو منع کیا گیا ہے جو عجم کے بادشاہوں میں رائج ہے کہ سلاطین اپنے تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں اور اس کے ارد گرد تعظیم کے طور پر لوگ کھڑے رہتے ہیں آنے والے کے لئے قیام کرنا اس قیام میں داخل نہیں۔ (بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۱۰۰)
0 Comments: