ذات و صفاتِ باری تعالی
سوال:کیا دنیا ہمیشہ سے ہے؟
جواب:جی نہیں۔
سوال:کیا دنیا ہمیشہ رہے گی؟
جواب:نہیں، کیونکہ یہاں کی ہر چیز کیلئے ایک عمر ہے۔ پہلے وہ پیدا ہوتی ہے اور جب تک اس کی عمر ہے باقی رہتی ہے ، پھر فنا ہو جاتی ہے۔
سوال:دنیا کی چیزیں پیدا اور فنا کرنے والا کون ہے؟
جواب: اللّٰہ تعالیٰ۔
سوال:وہ کب پیدا ہوا اور کب تک رہے گا؟
جواب:وہ پیدا نہیں ہوااور نہ ہی فنا ہوگا ۔پیدا وہ چیز ہوتی ہے جو پہلے نہ ہو خود سے ہمیشہ سے نہ ہوجبکہاللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، سب کو وہی پیدا کرتاہے اسے کسی نے پیدا نہیں کیا، وہی سب کو فنا کرتا ہے اور اسے کوئی فنا نہیں کرسکتا اس کا ہونا ضروری ہے اور عدم یعنی نہ ہونا محال (ناممکن )ہے۔
سوال:کیا اکیلے اُسی نے ساری دنیا بنا ڈالی یا کوئی اوربھی اس کے ساتھ شریک ہے؟
جواب:کوئی اس کا شریک نہیں، سب اس کے بندے اور ا س کے پیدا کئے ہوئے ہیں، وہ اکیلا تمام جہان کا پیدا کرنے والا ہے، وہ بڑی قدرت والاہے، کوئی ذرّہ اس کے حکم کے بغیر ہِل نہیں سکتا۔
جواب: اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ماں باپ سے بڑھ کربلکہ سب سے زیادہ مہربان اور رحم فرمانے والاہے۔
سوال: اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے بارے میں یہودی ،عیسائی اور مشرکین کیا کہتے ہیں ؟
جواب: یہودی حضرت عُزَیْر عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ وَ الـسَّـلَام کو اور عیسائی حضرت عیسیٰ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ وَ الـسَّـلَام کو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کا بیٹا کہتے ہیں، اسی طرح مشرکین فرشتوں کو اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی بیٹیاں کہتے ہیں اور اس کے ساتھ مخلوق میں سے کسی نہ کسی کو شریک ٹھہراتے ہیں۔ یہ سب کفر ہے اور مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف ہے کفار و مشرکین جیسا اسے ماننے کا حق ہے سچے دل سے اس طرح نہیں مانتےکفریّہ و شِرکیہ اقوال و افعال میں مبتلا رہتے ہیں بُرے عقیدے رکھتے ہیں اور ہاں نبی کریم صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی نبوّت کا بھی انکار کرتے ہیں ان پر ایمان لاکر اور ان کی لائی ہوئی شریعت کی ہر ہر بات کو سچے دل سے قطعی تصدیق کرنا اسلام میں داخل ہونے اور نجات کے لئے ضروری ہے اس سے انکار کرتے ہیں۔
سوال:مسلمان اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟
جواب:مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ یکتا ہے ،وہ نہ کسی کا باپ، نہ بیٹا ،نہ اس کی کوئی بیوی، نہ رشتہ دار، وہ سب سے بے نیاز ہے اور ساری مخلوق اس کی پیدا کَرْدَہ اور اسی کی محتاج ہے وہ سارے عالَم کا پاک پروردگار ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔
سوال:ہم اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کی عبادت کیوں کرتے ہیں ؟
جواب: اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے سواکوئی عبادت کے لائق ہی نہیں۔ اس کی نعمتیں اور اس کے احسان بے انتہا ہیں ، وہی اِس کا مستحق یعنی حقدارہے کہ اس کی عبادت کی جائےوہ عالمین کا رب ہے سارے عالَم کا خالق و مالک ہے وہی عبادت کے لائق ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔
سوال: اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے بارے میں کچھ اور عقائد بھی بتائیں جن کا جاننا ضروری ہے؟
جواب: وہ ہر کمال و خوبی کا جامع اور ہر عیب و نقصان اور برائی سے پاک ہے ۔وہ ظاہر اور چھپی ہرچیز کو جانتا ہے کوئی چیز اس کے علم سے باہر نہیں۔ جیسے اس کی ذات یعنی وہ خود ہمیشہ سے ہے اس کی تمام صفات (خوبیاں)بھی ہمیشہ سے ہیں۔ اللّٰہعَزَّ وَجَلَّ ہمیشہ سے زندہ، قدرت والا ،سننے والا ،دیکھنے والا، کلام کرنے والا، ارادہ فرمانے والا ہے، وہی تمام جہان کا بنانے والاہے۔ آسمان، زمین، چاند ، تارے، آدمی، جانور اور جتنی چیزیں ہیں سب کو اُسی نے پیدا کیا۔ وہی پالتا ہے سب اُسی کے محتاج ہیں۔
سوال: اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ قدرت والا ہے اس بارے میں کچھ بتائیں ؟
جواب:سارے اختیارات کامالک اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ ہی ہے۔ روزی دینا ، زندگی دینا، موت دینا اس کے اختیار میں ہے۔ وہ سب کا مالک ہے، جو چاہے کرے اس کے حکم میں کوئی خلل نہیں ڈال سکتا، گناہ معاف فرمانے والا، توبہ قبول فرمانے والاہے۔اس کی پکڑ نہایت سخت ہے جس سے بغیراُس کے چھوڑے کوئی چھوٹ نہیں سکتا۔ عزّت، ذِلّت اس کے اختیار میں ہے، جسے چاہے عزّت دے، جسے چاہے ذلیل کرے، جسے چاہے امیر کرے، جسے چاہے فقیر کرے۔ جو کچھ کرتا ہے حکمت ہے، انصاف ہے، اس کا ہرکام حکمت ہے ،بندوں کی سمجھ میں آئے یا نہ آئے۔ مسلمانوں کو جنّت عطا فرمائے گا، کافروں پر دوزخ میں عذاب کرے گا۔ الغرض وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، اسے کوئی روکنے والا نہیں بلکہ مخلوق میں سے کسی کو بھی جو اختیار حاصل ہے اللّٰہ تعالیٰ کی عطا سے ہے، بغیر اس کے دیئے کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرے گا اور قیامت قائم فرمائے گامسلمانوں کو جنت میں بھیجے گا اور کفار کو دوزخ کی بھڑکتی آگ میں داخل کرے گا بعض گنہگار مسلمانوں کو بھی جب تک چاہے گا گناہوں کی سزا کے طور پر دوزخ کی آگ میں داخل کرے گا اور آخر کار انہیں محض اپنے فضل و کرم سے اور اپنے حبیب کی شفاعت سے جنت میں داخل فرمادے گا۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭
0 Comments: