منگنی کی حقیقت و شَرْعی حیثیّت
منگنی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ نکاح کا وعدہ ہے یعنی لڑکے اور لڑکی کے والدین ایک دوسرے سے اپنے بچّوں کی شادی کا جو مُعاہَدہ کرتے ہیں مثلاً لڑکے کے والدین کہتے ہیں کہ آج سے آپ کی بیٹی ہماری ہوئی یا لڑکی کے والدین کہتے ہیں کہ آج سے آپ کا بیٹا ہمارا ہوا وغیرہ تو یہ جو وعدۂ نکاح یا بات پکّی کرنا ہے یہی درحقیقت منگنی ہے اور اس حد تک شَرْعی طور پر اِس میں کوئی حرج نہیں اور یہ بالکل جائز ہے ، جیساکہ مفسر شہیر ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : منگنی دراصل نکاح کا وعدہ ہے اگر یہ نہ ہو جب بھی کوئی حرج نہیں ۔ (1)معلوم ہوا کہ منگنی صرف جائز ہے اگر رَسْمِ منگنی کے بغیر ہی والدین اپنے بچّوں کی شادی کرنا چاہیں تو اس میں شَرْعی طور پر قطعاً کوئی حرج نہیں اور اگر شَرْعی تقاضوں کا پاس رکھتے ہوئے پہلے منگنی کریں تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اس منگنی میں تمام تر خِلافِ شرع کاموں اور فضول خرچوں سے بالکل گُریز کیا جائے۔
0 Comments: