بیوی کو کیسا ہونا چاہئے؟
1۔ بیوی کو چاہئے کہ اپنے حسنِ اَخلاق ، ثابت قدمی اور عُمدہ عادات و اوصاف کے ذریعے اپنے شوہر کا دل جیت لے اور سُسرال میں اپنا وَقَار قائم کرے۔ بدخُلقی اور بدمِزاجی سے پرہیز کرے۔ اپنے شوہر کیلئے تسکین کا باعث بنے ، اس کی خواہش کا خیال رکھے اس کے ساتھ شدید محبت و اُلفت کا اظہار کرے۔
2۔ بیوی کو چاہئے کہ ہر نیک اور جائز کام میں اپنے شوہر کی اِطاعت و فرمانبرداری کرے ، اس کی ہر جائز طلب پر لبّیک کہہ کر اس کی محبت کی انتہا تک پہنچنے کی کوشش کرے ، اپنی اور شوہر کی عزّت کی حفاظت کرے ، ہمیشہ اپنے شوہر کا احترام کرے اور اس کو خُوش رکھنے کے جَتَن کرتی رہے کیونکہ شوہر کی خُوشی اور اِطاعت گُزاری میں ہی بیوی کیلئے جنّت کی حق داری ہے۔ نبیِ رحمت ، مالکِ جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : عورت جب پانچوں نمازیں پڑھے ، رمضان کے روزے رکھے ، اپنی عزّت و عِصْمت کی حفاظت کرے اوراپنے شوہر کی اِطاعت کرے تو اس سے کہا جائے گاکہ جنّت کے جس دروازے سے چاہے جنّت میں داخل ہوجا۔ (1)
3۔ بیوی کو چاہئے کہ شرم و حیا کا زیور اپنائے اور شوہر کی غیرت کا لحاظ رکھے ، اس کی غیر موجودَگی میں بیگانوں کو گھر میں داخل ہونے کی اجازت نہ دے ، اگر شوہر کی غیر موجودَگی میں شوہر کا کوئی دوست گھر میں داخل ہونے کیلئے اجازت طلب کرے تو خود پر اور شوہر پر غیرت کھاتے ہوئے نہ تو اس کو گھر میں داخل ہونے دے اور نہ ہی سوال و جواب کا سلسلہ کرے البتہ اگر دروازے کے پیچھے سے مجبوراً کسی بات کا جواب دینا پڑے تو آواز میں نرمی و لچک پیدا کئے بغیر روکھے انداز میں مختصر جواب دے دے۔ یونہی اگر راستے میں کہیں شوہر کے دوست سے آمنا سامنا ہوجائے تو اس کو ہر گز اپنی پہچان نہ کرائے بلکہ جس غیر مَحْرَم شخص کے بارے میں یہ گمان ہو کہ وہ اسے جانتا ہے یا یہ اُسے جانتی ہےتو اس کے سامنے بھی اجنبیت کا مُظاہَرہ کرے۔
4۔ بیوی کو چاہئے کہ جو کچھ ربّ تعالیٰ نے اس کے شوہر کو دیا ہے اسی پر راضی رہتے ہوئے ربّ تعالیٰ کا شکر ادا کرے ، اگر شوہر کی آمدنی کم ہے تو اس کو کم آمدنی پر طعنے نہ دے کہ وہ حرام روزی میں پڑ جائے بلکہ اُس کا حوصلہ بڑھائے اور اُسے حرام سے بچ کر حلال روزی کمانے ہی کی تلقین کرے۔ چنانچہ امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : گزشتہ زمانے میں عورتوں کی عادت تھی کہ مرد گھر سے نکلنے لگتا تو اس کی بیوی یا بیٹی اس سے کہتی : حرام کمائی سے بچتے رہنا ، ہم بھوک وتکلیف تو برداشت کر سکتے ہیں لیکن جہنّم کی آگ برداشت نہیں کر سکتے۔ (1)
5۔ بیوی اپنے شوہر کی راز دار بن کر رہے ، شوہر کی کوئی بات بھی اپنی سہیلیوں وغیرہ کے سامنے بیان نہ کرے ، بالخصوص اپنے اور شوہر کے پوشیدہ معاملات تو ہرگز ہرگز نہ بتائے۔ رسولِ اکرم نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : روزِ قیامت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نزدیک سب سے بُرا وہ ہوگا جو اپنی بیوی سے یا جوبیوی اپنے شوہر سے حاجت پوری كرے اور اپنے ہمسفر كا راز فاش كردے۔ (2)
6۔ بیوی کوچاہئے کہ شوہر سے نہ ضرورت سے زیادہ حیا کرے اور نہ ہی حد سے بڑھ کر بے تکلّف ہو البتہ شوہر کے مِزاج کو ضرور مدِّ نظر رکھے ، اس سے لڑائی جھگڑا نہ کرے ، جب شوہر بات کرے تو خاموشی اختیار کرے اور غور سے سنے ، شوہر کے گھر والوں اور قرابت داروں کا احترام کرے ، اچھے انداز میں شوہر کا حال دریافت کرے اور جب اسے دیکھے تو خُوشی سے ملے اور اپنائیت کا اظہار کرے۔
7۔ شوہر کے مال میں حسنِ تدبیر اختیار کرے ، شوہر کی اجازت کے بغیر اُس کا مال خرچ نہ کرےاور نہ ہی میکے والوں کو کچھ دے بلکہ بغیر اجازت صدقہ بھی نہ کرےاور اجازت سے بھی فضول خرچ نہ کرے ۔
8۔ بیوی کو چاہئے کہ اپنے مکان ، بدن اور کپڑوں کی صفائی ستھرائی کا خاص طور پر خیال رکھے۔ جب شوہر اپنے کام سے فارغ ہو کر گھر آئے تو اچھی حالت میں بہتر انداز سے اُس کا استقبال کرے۔
9۔ بیوی کو چاہئے کہ اپنے شوہر کی اَولاد سے محبت کرے ، ان کی اچھی تَرْبِیَت کرے ، چھوٹے بچّوں کو خاص طور پر نہلادُھلاکر اُجلا رکھے ، بڑے بچّوں کی صفائی سُتھرائی کا بھی خیال کرے ، وقت پر صاف ستھرے کپڑے مُہَیّا کرے ، ان پر ہمیشہ شفقت کرے اور ان کو خُوش رکھے۔ چنانچہ حضور نبیِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : بے شک جنّت میں ایک گھر ہے جسے “الفرح“ کہا جاتا ہے۔ اس میں وہی لوگ داخل ہوں گے جو بچّوں کو خُوش کرتے ہیں ۔ (1)
10۔ بیوی کو چاہئے کہ حکمت و دانائی ، سچائی اور سمجھدار ی کو اپنا زیور بنالے ، بات کو پہلے تولے بعد میں بولے ، گالی گلوچ اور فحش گوئی وغیرہ سے اپنی زبان آلودہ نہ کرے۔
11۔ جب شوہر کسی وجہ سے پریشانی کا شکار ہو تو اس کا حوصلہ بڑھائے ، اگر وہ غصے میں ہو تو اس کے سامنے ایسی گفتگو کرے جس سے اس کا غُصّہ ٹھنڈا ہوجائے ، اگر کسی بات پر نصیحت کی ضرورت محسوس کرے تو ایسے انداز میں نصیحت کرے کہ شوہر کو ناگَوار نہ گزرے ، ہر وقت نصیحت کرنے سے گُریز کرے ، اگر شوہر مشورہ طلب کرےتو ایسا مشورہ دے جو دینی ، اَخلاقی اور مُعاشَرَتی اعتبار سے دُرُست اور شوہر کے حق میں مفید ہو۔
12۔ بیوی کو چاہئے کہ شوہر کی پسند کو اپنی پسند بنائے ، اُس کی طبیعت کو سمجھنے کی کوشش کرے کہ اُسے کیا اچھا اور کیا بُرا لگتا ہے ، رہن سہن کے معاملے میں اپنا رَوَیّہ ایسا رکھے کہ شوہر کے دل میں یہ بات بیٹھ جائے کہ میں اپنی بیوی کے نزدیک بہت اچھا ہوں اور وہ میرے ساتھ تنگدستی و فراخ دستی اور خُوشی و غمی ہر حال میں خُوش ہے۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 - مسند احمد ، مسند عبد الرحـمن بن عوف ، ۱ / ۴۰۶ ، حدیث : ۱۶۶۱
________________________________
1 - احیاء العلوم ، ۲ / ۲۱۹
2 - مسلم ، كتاب النكاح ، باب تـحریم افشاء سر المرأة ، ص۵۷۹ ، حدیث : ۳۵۴۳
________________________________
1 - جامع صغیر ، ص۱۴۰ ، حدیث : ۲۳۲۱
0 Comments: