بچیوں کو گھر گھرستی سکھائیے
بیان کردہ نصیحتوں کے علاوہ ماں کو چاہئے کہ کھانے پکانے ، صفائی سُتھرائی ، سِلائی کَڑھائی اور گھریلو کام کاج میں اپنی بچّی کی دلچسپی پیدا کرے تاکہ اُسے شادی کے بعد اس قسم کے طعنے نہ سُننے پڑیں کہ تمہیں تمہارے ماں باپ نے کچھ نہیں سکھایا ، جب گھر گھرستی نہیں آتی تھی تو شادی کیوں کی ، نواب زادی کو کچھ آتا ہی نہیں وغیرہ وغیرہ۔ ظاہر ہے کہ شادی کے بعد لڑکی پرائے گھر کی ہوجاتی ہے جہاں شوہر کے علاوہ ساس ، سُسر ، نَنْد ، دیورانی اور جٹھانی جیسے بہت سے نئے رشتے اس سے وابستہ ہوجاتے ہیں ، لہٰذا ماں کا اچھی نصیحتیں کرنا اور گھریلو کام کاج سکھانا بچّی کا گھر بسانے میں مُعاون ثابت ہوگا۔ جیساکہ مفسر شہیر ، حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : لڑکیوں کو کھانا پکانا ، سینا ، پِرونا اور گھر کے کام کاج ، پاکدامنی اور شرم و حیاء سکھاؤ کہ یہ لڑکیوں کا ہُنَر ہے۔ (1)آئیے اس ضمن میں 2 واقعات مُلاحَظہ کیجئے۔
0 Comments: