رزقِ حرام کی آفات
حضرت سَیِّدُنا امام ابُوالْفَرج عبدُ الرّحمٰن بن علی جَوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ رزقِ حرام اور مالِ حرام سے بچنے کی نصیحتیں کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں : حرام غذا ایک ایسی آگ ہے جو فکر کی چربی پگھلادیتی ہے ، حلاوتِ ذکرکی لذّت ختم کردیتی ہے ، سچی نیّتو ں کے لباس جلادیتی ہے اورحرام ہی سے بصیرت کااندھاپن پیدا ہوتا ہے لہٰذا مالِ حلال جمع کرو اور اُسے میانہ روی سے خرچ کرو خُود بھی حرام سے بچو اور اپنے گھروالوں کو بھی اِس سے بچاؤ ، حرام خوروں کی صحبت میں نہ بیٹھو ، ان کا کھانا کھانے سے بچتے رہو اور جس کا ذریعۂ مَعاش ، حرام ہو اس کی صحبت اِختیار نہ کر و۔ اگر تم اپنی پرہیزگاری میں سچے ہو تو نہ ہی کسی کی حرام پر رہنمائی کرو کہ اگر وہ اُسے کھا لے تو اُس کا حساب تم سے لیا جائے اور نہ ہی حرام کے حُصُول میں کسی کی مدد کرو کیونکہ مُعاون (یعنی مددگار) بھی عمل میں شریک ہی ہوتا ہے ۔ یاد رکھو! حلال کھانے ہی سے اعمال قبول ہوتے ہیں اور فاقہ وتنگدستی کو چُھپانے اورتنہائی میں رو رو کر آہیں بھرنے کو اعمال کی قبولیّت اور رِزقِ حلال کمانے کے سلسلے میں نہایت اَہَم مقام حاصل ہے ۔ (1)
________________________________
1 - آنسوؤں کا دریا ، ص۲۸۴
0 Comments: