سُبْحٰنَ اللہِ
وَ بِحَمْدِہٖ
حدیث: ’جو شخص مندرجہ بالاکلمات دن میں سو (۱۰۰) مرتبہ پڑھ لے، اس کے
سارے گناہ بخش دیے جائیں گے، خواہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں!‘۔(صحیح بخاری:۶۰۴۲۔۔۔صحیح مسلم:۴۸۵۷)
حدیث: ایک روایت میں یوں بھی ہے کہ ’جو شخص ایک بار سبحان اللہ وبحمدہٖ پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک درخت لگا دیتا ہے‘۔(مسند بزّار:۲۴۶۸۔۔۔ صحیح ابن حبَّان:۸۲۶)
حدیث: ’نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے ایک مرتبہ صحابہ سے مخاطب ہوکر فرمایاکہ کیا میں تمھیں اللہ تعالیٰ کے ہاں محبوب ترین کلام کی خبر نہ دے دوں؟ عرض کی گئی، ضرور یارسول اللہ۔آپ نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پیارا کلام سبحان اللہ وبحمدہ ہے‘۔ (صحیح مسلم:۲۷۳۱)
حدیث: ’ایک روایت میں یوں بھی آیا ہے کہ سرکاراقدس علیہ السلام نے فرمایا: جس شخص پر قیام اللیل(نمازتہجد) بھاری ہو، یا وہ مال خرچ کرنے میں بخل کا شکار ہو، یا دشمن سے جہاد کرنے میں بزدل ہو، تو وہ سبحان اللہ وبحمدہٖ کہے،کیوں کہ یہ کلمات اللہ تعالیٰ کو اپنی راہ میں خرچ کیے جانے والے سونے کے پہاڑ سے بھی زیادہ پیارے ہیں‘۔(الترغیب والترہیب منذری:۲۰۸)
حدیث: ’حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت یوں بھی آئی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ وبحمدہ آسمانوں اور زمین کے درمیانی خلا کو بھر دیتے ہیں‘۔(صحیح مسلم:۲۲۳)
نوٹ:یاد رہے کہ جن حدیثوں میں اس طرح گناہ معاف کیے جانے کی بات کی جاتی ہے، اس سے مراد گناہِ صغیرہ ہوتے ہیں، گناہِ کبیرہ کی معافی کے لیے بارگاہِ الٰہی میں رجوع اورتوبہ نصوح ضروری ہے؛ نیز اس بات کا عہد کہ دوبارہ ایسے گناہ کے قریب نہ جائے گا، اور اس سے بچنے کی حتی المقدور کوشش کرے گا۔یا اس سے وہ گناہ مراد ہوتے ہیں جو اُس گناہ گار اور پروردگار کے درمیان ہوں، رہی بات ان گناہوں کی جن میں کسی بندے کی حق تلفی کی گئی ہو، تو وہ اسی وقت معاف ہوں گے جب بندہ اپنی طرف سےاس کے لیے معاف کردے۔یوں ہی جو حقوق اللہ قابل اَدا ہیں ان کو اَدا کرنا ضروری ہے جیسے نماز، روزہ، اور زکوٰۃ وحج وغیرہ کہ ان کی قضا لازم ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ چریاکوٹی
0 Comments: