لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ
حدیث: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں کہ ایک مرتبہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’کیا میں تم کو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کی رہنمائی نہ کروں؟۔میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور فرمائیں۔ تب آپ نے مندرجہ بالا کلمات اِرشاد فرمائے۔(صحیح مسلم:۱۷۰۴)
حدیث:ایک حدیث میں یوں بھی وارد ہے کہ لاحول ولاقوۃ اِلاباللہ کے اندر ننانوے بیماریوں سے شفا ہے، جن میں کم سے کم یہ ہے کہ بندے کو حزن وغم، اور اضطراب وبے چینی سے نجات مل جاتی ہے‘۔ (مسند اسحق بن راہویہ:۵۴۱۔۔۔مستدرک حاکم:۱۹۹۰)
حدیث: حضرت قیس بن سعد بن عبادہ روایت کرتے ہیں کہ ان کے والد نے انھیں نبی کریم علیہ السلام کی خدمت کی غرض سے آپ کے پاس بھیج دیا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز میں نماز پڑھ رہاتھا، سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے تو آپ نے اپنے قدم مبارک سے مجھے ٹھوکر لگائی اور فرمایا: کیا میں تمھیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ میں نے عرض کی، کیوں نہیں۔ تو سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ ’لاحول ولاقوۃ الاباللہ‘ہے۔(جامع ترمذی:۱۰۰۳)
حدیث: معجم کبیر طبرانی میں ایک روایت یوں آئی ہےکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا: معراج کی شب میرا حضرت ابراہیم کے پاس سے گزر ہوا، تو انھوں نے جبرئیل سے میری بابت پوچھا، پھر مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: آپ اپنی اُمت کو جنت میں زیادہ سے زیادہ پودے لگانے کا حکم دیں؛ کیوں کہ اس کی مٹی پاکیزہ اور زمین کشادہ ہے۔ میں نے پوچھاکہ جنت کے پودے کیا ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: لاحول ولاقوۃ الاباللہ۔ (معجم کبیر طبرانی:۳۸۰۱)
0 Comments: