فرقۂ قدریہ کی پہچان اور ان کی مذمت

    بعض مفسرینِ کرام رحمہم اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ جَبرِیہ فرقے کا کہنا ہے :''جو یہ کہے کہ نیکی اور گناہ میرے اپنے فعل سے ہے وہ قدری ہے کیونکہ وہ تقدیرکامنکرہے۔'' جبکہ معتزلہ کا کہناہے :''جَبرِیہ فرقہ ہی قدری ہے کیونکہ اس فرقے کا کہنا ہے کہ اللہ عزوجل نے مجھ پر خیر وشر مقدر فرمایا ہے، تو چونکہ یہ تقدیر کو ثابت کرتا ہے لہٰذا یہ قدری ہے۔'' جبکہ دونوں فریق اس بات پر متفق ہیں :''جوسُنِّی اس بات کا قائل ہو کہ افعال اللہ عزوجل کی مخلوق ہیں جبکہ کسب بندے کی جانب سے ہوتاہے وہ قدری نہیں۔''

        (سنن ابن ماجۃ،کتاب السنۃ،باب من کان مفتاحاللخیر،الحدیث: ۲۳۸، ص ۲۴۹۲)

    اگر یہ بات درست ہو تو اس میں جہنم کی طرف جاتے ہوئے معتزلہ کے عَلمبردار علامہ زمخشری کا بھی رد ہے کہ جس نے اپنے گمان میں بہت سے مقامات پر کہا ہے :''قَد ْرِیَہ ہی اہلسنت ہیں۔'' حالانکہ یہ اس کی کذب بیانی اور اللہ عزوجل وسیِّدُ المبلِّغین، رَحْمَۃٌلِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم پر اور ان کے صحابہ وتابعین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین پر بہتان ہے، اور اسے اس بہتان پر اس کے خبیث عقیدے اور عقل کی خرابی نے ہی ابھارا ہے، لہٰذا یہ اس بات کا حقدار ہے کہ اس پر یہ آیاتِ مبارکہ پڑھی جائیں:


(1) وَدُّوۡا لَوْ تَکْفُرُوۡنَ کَمَا کَفَرُوۡا فَتَکُوۡنُوۡنَ سَوَآءً

ترجمۂ کنز الایمان:وہ تویہ چاہتے ہیں کہ کہیں تم بھی کافرہو جاؤ جیسے وہ کافرہوئے توتم سب ایک سے ہوجاؤ۔(پ5،النسآء:89)

(2) وَدَّ کَثِیۡرٌ مِّنْ اَہۡلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوۡنَکُمۡ مِّنۡۢ بَعْدِ اِیۡمَانِکُمْ کُفَّارًا ۚۖ حَسَدًا مِّنْ عِنۡدِ اَنۡفُسِہِمۡ

ترجمۂ کنز الایمان:بہت کتابیوں نے چاہا کا ش تمہیں ایمان کے بعد کفرکی طرف پھیردیں اپنے دلوں کی جلن سے۔(پ1، البقرۃ:109)
(3) اَمْ یَحْسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰىہُمُ اللہُ مِنۡ فَضْلِہٖ ۚ فَقَدْ اٰتَیۡنَاۤ اٰلَ اِبْرٰہِیۡمَ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ وَاٰتَیۡنٰہُمۡ مُّلْکًا عَظِیۡمًا ﴿54﴾فَمِنْہُمۡ مَّنْ اٰمَنَ بِہٖ وَمِنْہُمۡ مَّنۡ صَدَّ عَنْہُ ؕ وَکَفٰی بِجَہَنَّمَ سَعِیۡرًا ﴿55﴾

ترجمۂ کنز الایمان:یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتا ب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا تو ان میں کوئی اس پر ایمان لایا اور کسی نے اس سے منہ پھیرا اور دوزخ کا فی ہے بھڑکتی آگ۔(پ5، النسآء:54۔55)
    سیدناامام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:''حق یہ ہے کہ قدری اس شخص کو کہتے ہیں جو تقدیر کا انکار کرتا ہو اور حوادث کو ستاروں کے اتصال کی طرف منسوب کرے، کیونکہ قریش کے بارے میں مروی ہے کہ وہ تقدیر میں جھگڑتے تھے اور ان کا مذہب یہ تھا کہ اللہ عزوجل نے بندے کوا طاعت اور معصیت پر قدرت دی ہے، لہٰذا وہ مخلوق میں یہ صلاحیتیں پیدا کرنے پر قادر ہے اور فقیر کو کھانا کھلانے پر بھی قادر ہے، اسی لئے انہوں نے محتاجوں کو کھانا کھلانے کے معاملہ میں اللہ عزوجل کی قدرت کاانکارکرتے ہوئے یہ کہاتھا :

 اَنُطْعِمُ مَنۡ لَّوْ یَشَآءُ اللہُ اَطْعَمَہٗۤ ٭

ترجمۂ کنز الایمان: کیا ہم اسے کھلائیں جسے اللہ چاہتا تو کھلا دیتا۔(پ23،یٰسۤ:47)
(8)۔۔۔۔۔۔شفیعُ المذنبین، انیسُ الغریبین، سراجُ السالکین صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''قَدْرِیَہ اس اُمت کے مجوسی ہیں۔''

             (سنن ابی داؤد،کتاب السنۃ،باب فی القدر،الحدیث:۴۶۹۱،ص۱۵۶۷)


    اس حدیثِ پاک میں اگر اُمت سے مراد اُ مّتِ دعوت ہے تو اس سے مراد آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی حیاتِ ظاہری کے مشرکین ہیں جو حوادث پر اللہ عزوجل کی قدرت کے منکر تھے۔ اس صورت میں معتزلہ اس میں داخل نہ ہوں گے، اور اگر اس سے اُمتِ اجابت مراد ہے تو اس صورت میں قَدْرِیَہ کی ا س اُمت کی طرف نسبت اسی طرح ہے جیسے پچھلی اُمتوں کی طرف مجوس کی نسبت ہے، کیونکہ شبہ کے اعتبار سے یہ تمام اُمتوں میں کمزور اور عقل کی مخالفت کے اعتبار سے سب سے سخت ہیں۔ اسی طرح اس اُمت میں قَدْرِیَہ اوران کا مجوسی ہونا ان کے کفر پر جزم کو ختم نہیں کرتا، لہٰذا حق یہ ہے :''قدری اسی کو کہتے ہیں جو اللہ عزوجل کی قدرت کا انکارکرتاہے۔''
    اللہ عزوجل کافرمان کلاشتغال کی بناء پر منصوب ہے اور قراء تِ شاذ میں اسے رفع کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے مگر چونکہ یہ ایسی چیز کا وہم پیدا کرتا ہے جو اہلِ سنت کے نزدیک جائز نہیں لہٰذا اسے مرفوع پڑھنا مردود ہے، کیونکہ (رفع دینے کی صورت میں) کل مبتدا ہے اور خلقنٰہ اس کی یاشیء کی صفت ہے، اور بقدراس کی خبر ہے یعنی کل شیء ،خلق کے ساتھ موصوف ہے اور خلق اپنی ماہیت اور زمانہ میں تقدیر سے متصف ہے۔ 
    اس صورت میں اس کا مفہوم یہ ہو گا کہ جو چیز اللہ عزوجل کی پیدا کردہ نہیں وہ تقدیر سے نہیں اور یہی معتزلہ کا مذہب ہے کہ جو چیز اللہ عزوجل کی مخلوق نہیں وہ اللہ عزوجل کے علا وہ دوسروں کی مخلوق ہے جیسے انسان اپنے افعال کا خالق ہے، جبکہ اسے منصوب پڑھنے کی صورت میں جو کہ مجمع علیہ ہے یہ اللہ عزوجل کے ہر شئے کو خلق فرمانے کے عموم کا افادہ کرتی ہے، کیونکہ تقدیر عبارت یہ ہے کہ'' انا خلقنا کل شی خلقناہ'' دوسرا'' خلقناہ'' پہلے خلقنا کی تفسیر اور تاکید ہے کسی شئے کی صفت نہیں، کیونکہ صفت موصوف سے ماقبل شے میں عمل نہیں کرتی، اس لئے یہ کلکے نصب کو ختم نہیں کر سکتی، لہٰذا یہ بات متعین ہو گئی کہ اس کا ناصب یعنی نصب دینے والا پوشیدہ ہے، اور یہ کہ دوسراخلقناہ پہلے کی تفسیر اور تاکید ہے، لہٰذا کل شیء اپنے تمام مخلوق کو شامل ہونے کے عموم پر باقی ہے اوربقدرحال ہے۔ یعنی ہم نے ہر چیز کواس حال میں پیداکیا ہے کہ وہ ہماری تقدیر سے ملی ہوئی ہے یا اپنی ذات وصفات کی مقدار میں ہماری تقدیر سے ملی ہوئی ہے اور یہی اہل سنت وجماعت کا مذہب ہے۔لہٰذا یہ آیتِ مبارکہ اہلِ سنت کے مذہب کے حق ہونے اور معتزلہ کے مذہب کے بطلان پرصریح دلالت کرتی ہے۔
    یہاں پر حسبِ عادت رفع کی دلیل کے ضعیف ہونے کی وجہ سے علامہ زمخشری کے تعصب میں شدت پیدا نہیں ہوئی بخلاف اس قوم کے جس کا گمان ہے :''اختیار سے مراد صناعت ہے۔'' بلکہ بعض کا گمان ہے :''عربی میں یہی طریقہ ہے۔'' حالانکہ یہ درست نہیں کیونکہ ان کے نزدیک اس سے فعل کا مطالبہ کیا جاتا ہے، لہٰذا صناعت کے اعتبار سے بھی نصب ہی مختار ہے۔
    آپ کہہ سکتے ہیں کہ اگر ہم یہاں مرفوع پڑھنا تسلیم کر بھی لیں تب بھی اس میں معتزلہ کے لئے کوئی دلیل نہیں کیونکہ خلقناہ جس طرح کل کا وصف ہونے کااحتمال رکھتاہے اسی طرح خبر ہونے کا احتمال بھی رکھتا ہے، اور یہ دونوں خبریں ہیں تویہ وہ افادات ہیں جو عموم کی صورت میں نصب کا فائدہ دیتے ہیں تو جب عموم اور غیرِ عموم کا احتمال پیدا ہو گیا تو اس بات پر دلالت نہ رہی اور عَلیٰ سَبِیْلِ التَّنَزُّل اگر اسے صفت تسلیم کر بھی لیا جائے تب بھی امر کی غایت یہی ہو گی کہ اس سے وہی مفہوم حاصل ہو گا جسے معتزلہ اور اہلسنّت دونوں کے مذہب پر محمول کرنا ممکن ہے کیونکہ ہمارے نزدیک جو مخلوق نہیں وہ اللہ عزوجل کی ذات ہے، اور آیتِ مبارکہ کا یہی مفہوم ہے تو ایسی صورت میں اس بات پر کون سی دلیل ہے کہ اس آیت سے اس معنی کے علاوہ کوئی اور معنی مفہوم یعنی سمجھا جاتا ہو؟ حالانکہ مفہوم کی دلالت تو نہایت ہی ضعیف ہوتی ہے کیونکہ جب ظنیات میں مفہوم کے حجت ہونے میں اختلاف ہے تو آپ کا قطعیات کے بارے میں کیا خیال ہے؟
    علمِ عربی کے لطائف میں سے یہ بھی ہے کہ یہ اس کی جلالت پر دلالت کرنے کے ساتھ ساتھ اس آیت میں رفع اور نصب دونوں اعراب پڑھنے اوراگلی آیت یعنی کُلُّ شَیْءٍ فَعَلُوْہُ فِی الزُّبُرِ میں صرف رفع پڑھنے کی صورت میں کچھ دقیق معانی بھی سمجھا دیتا ہے کیونکہ اگر یہاں کل پر نصب پڑھا جائے تو معنی فاسد ہو جائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس صورت میں معنی یہ ہو گا :''انہوں نے ہر وہ کام کیا جو صحیفوں میں ہے۔'' جو کہ خلاف واقع ہے کیونکہ بہت سی ایسی چیزیں بھی صحیفوں میں ہیں جو انہوں نے نہیں کیں جبکہ رفع کی صورت میں معنی یہ ہو گا :''انہوں نے جوکام بھی کیا ہے وہ صحیفوں میں لکھ دیا گیا ہے۔'' جو کہ واقع کے عین مطابق ہے۔
    اہلِ سنت کہتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے اشیأ کو مقدّر فرما دیا یعنی ان کی تقدیریں، ان کے احوال، زمانوں اور ان کے وجود میں آنے سے پہلے ان پر آنے والے احوال کو جان لیا، پھر اپنے سابقہ علم کی بناء پرانہیں وجود بخشا لہٰذا عالم علوی اورسفلی میں جو چیز بھی پیدا ہوگی فقط اس کے علم، قدرت اورارادے ہی سے وجود میں آئے گی۔اوران انواع میں بندوں کے لئے کوئی کسب، محاولہ، اورنسبت واضافت نہیں اوریہ تمام چیزیں تو مخلوق کو اللہ عزوجل کی طرف سے آسانی میسر کرنے، اس کی قدرت اور الہام سے حاصل ہوئی ہیں جیسا کہ کتاب وسنت اس پر دلالت کرتے ہیں، ایسا نہیں جیسا قدریہ وغیرہ افترأ کرتے ہیں کہ اعمال تو ہمارے ہاتھ میں ہیں جبکہ ان کا انجام غیر کے ہاتھ میں ہے۔
(9)۔۔۔۔۔۔جب سیِّدُ المبلِّغین، رَحْمَۃٌ لّلْعٰلمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہ میں عرض کی گئی :''یا رسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلَّم! ہم پر گناہ لکھ دیئے گئے اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ان کی وجہ سے عذاب بھی ہو گا؟'' توآپ صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ''قیامت کے دن تم اللہ عزوجل کے مخالف ہو گے۔''

(تفسیر قرطبی، سورۃ القمر،تحت الآ یت ۴۸،ج۹،الجز۱۷، ص۱۰۹)

(10)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ ربُّ العلمین، جنابِ صادق و امین عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل کی تقدیر کے منکر اس اُمت کے مجوسی ہیں، جب وہ بیمار ہوں تو ان کی عیادت نہ کرو، مر جائیں تو ان کے جنازے میں نہ جاؤ اور جب ان سے ملو تو انہیں ہر گز سلام نہ کرو۔''

        (سنن ابن ماجہ ، ابواب السنۃ، باب فی القدر، الحدیث: ۹۲،ص۲۴۸۳)

(11)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس اور حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے مروی ہے کہ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نُبوت صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''میری اُمت میں دوگروہ ایسے ہیں جن کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں، وہ مُرْجِئَہ اور قَدْرِیَہ ہیں۔''

             (سنن ابن ماجہ ، ابواب السنۃ، باب فی الایمان، الحدیث:۷۳،ص۲۴۸۱)

    مُرْجِئَہ وہ لوگ ہیں جوکہتے ہیں :''ایمان کی موجودگی میں کوئی گناہ نقصان نہیں دیتاجیسے کفر کی صورت میں کوئی نیکی فائدہ نہیں دیتی۔'' اور قَدْرِیَہ کو اللہ عزوجل کا مخالف اس لئے کہا گیا کیونکہ وہ اس بات میں جھگڑ تے ہیں کہ بندوں پر گناہ مقدّر کر دینے کے بعد اس گناہ کے سبب انہیں عذاب دینا جائز نہیں۔
(12)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِ عظمت و شرافت صلَّی  اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :'' جب اللہ عزوجل قیامت کے دن مخلوق کو جمع (کرنے کا ارادہ) فرمائے گا تو ایک منادی کو اعلان کرنے کا حکم دے گا، وہ ایسی آواز سے اعلان کریگا کہ جسے اگلے پچھلے سب سن لیں گے، وہ کہے گا :''اللہ عزوجل کے مخالفین کہا ں ہیں؟'' تو قَد ْرِیَہ کھڑے ہوں گے، پھر انہیں جہنم میں لے جانے کا حکم ہو گا اوراللہ عزوجل ارشاد فرمائے گا:


 ذُوۡقُوۡا مَسَّ سَقَرَ ﴿۴۸﴾اِنَّا کُلَّ شَیۡءٍ خَلَقْنٰہُ بِقَدَرٍ ﴿۴۹﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اورفرمایا جائے گا چکھودوزخ کی آنچ بے شک ہم نے ہرچیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی۔(پ۲۷، القمر:۴۸۔۴۹)

(تفسیر الخازن ، سورۃ القمر،فصل فی سبب النزول ، آیت،۴۹،۵۰،۵۱،ج۴،ص۲۰۶)

(13)۔۔۔۔۔۔سیدناامام طبرانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے معجم الاوسط میں یہ روایت ان الفاظ سے نقل کی ہے :''قیامت کے دن ایک منادی ندا دے گا :''اللہ عزوجل کے مخالفین کھڑے ہو جائیں اور وہ قَد ْرِیَہ ہوں گے۔''

(المعجم الاوسط، الحدیث: ۶۵۱۰ ، ج ۵ ، ص ۹ ۳ )

 (14)۔۔۔۔۔۔اسی لئے حضرت سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا :'' اگر کوئی قدری اتنے روزے رکھے کہ سوکھ کر رسی کی طرح ہو جائے اور پھر اتنی نمازیں پڑھے کہ کمان کی طرح ٹیڑھا ہو جائے تب بھی اللہ عزوجل اسے منہ کے بل جہنم میں ڈالے گا اور اس سے کہا جائے گا:

(1) ذُوۡقُوۡا مَسَّ سَقَرَ ﴿48﴾اِنَّا کُلَّ شَیۡءٍ خَلَقْنٰہُ بِقَدَرٍ ﴿49﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اورفرمایا جائے گا چکھودوزخ کی آنچ بے شک ہم نے ہرچیز ایک اندازہ سے پیدا فرمائی۔(پ27،القمر:48۔49)

(2)وَاللہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوۡنَ ﴿96﴾

ترجمۂ کنز الایمان: اوراللہ نے تمہیں پیدا کیا اورتمہارے اعمال کو۔(پ23، الصفّٰت:96)
    یعنی تمہیں اورتمہارے اعمال کو پیدا کیا یا مراد یہ ہے کہ تم اپنے ہاتھ سے جو عمل کرتے ہوانہیں اللہ عزوجل ہی نے پیدا فرمایا ہے، اس میں اس بات پر دلیل ہے :''بندوں کے تمام افعال اللہ عزوجل ہی کے پیدا کردہ ہیں چنانچہ، اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے :

فَاَلْہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقْوٰىہَا ﴿8﴾

ترجمۂ کنز الایمان:پھراس کی بد کاری اوراس کی پرہیز گاری دل میں ڈالی۔(پ30، الشمس:8)
    الہام کہتے ہیں دل میں کوئی بات ڈالنے کواور چونکہ اللہ عزوجل ہی دل میں فجور اور تقویٰ الہام فرماتا ہے لہٰذا اللہ عزوجل ان دونوں کا خالق ہوا۔ اسی لئے حضرت سیدناسعید بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں ارشاد فرمایا: ''اللہ عزوجل نے اس پر نافرمانی اور پرہیزگاری کو لازم کیا۔'' حضرت سیدنا ابن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی تفسیرمیں ارشاد فرمایا: ''اسے اپنی توفیق سے تقویٰ کا اہل بنایا یا اسے اپنی جانب سے رسوا کرتے ہوئے فجور کا اہل بنایا۔''

(15)۔۔۔۔۔۔مَحبوبِ رَبُّ العزت، محسنِ انسانیت عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :''اللہ عزوجل نے ایک قوم پر احسان فرمایا تو انہیں خیر کا الہام فرمایا اور انہیں اپنی رحمت میں داخل فرمایا، جبکہ ایک قوم کو آزمائش میں مبتلا فرمایا تو انہیں رسوا کر دیا اور ان کے افعال پر ان کی مذمت فرمائی، جب ان لوگوں نے آزمائش سے نکلنے کی استطاعت نہ پائی تو اللہ عزوجل نے انہیں عذاب میں مبتلا فرما دیا اور وہ پھر بھی عادل ہی ہے کیونکہ،

لَایُسْـَٔلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَہُمْ یُسْـَٔلُوۡنَ ﴿23﴾

ترجمۂ کنز الایمان:اس سے نہیں پوچھا جاتا جووہ کرے اوران سب سے سوال ہو گا۔(پ17، الانبیاء:23)

(جامع الاحادیث، قسم الاقوال، الحدیث: ۵۴۷۵،ج۲،ص۲۹۱،بتغیر قلیل)

    عنقریب اس جیسی اوربہت سی احادیث بیان ہوں گی۔ اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

فَمَنۡ یُّرِدِ اللہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشْرَحْ صَدْرَہٗ لِلۡاِسْلَامِ ۚ وَمَنۡ یُّرِدْ اَنۡ یُّضِلَّہٗ یَجْعَلْ صَدْرَہٗ ضَیِّقًا حَرَجًا

ترجمۂ کنز الایمان:اورجسے اللہ راہ دکھانا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتاہے اورجسے گمرا ہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہواکردیتا ہے ۔(پ8، الانعام:125)
    یہ آیت مبارکہ، پچھلی آیتوں کی طرح قَد ْرِیَہ کی گمراہی اور ان کے راہ ِاستقامت سے روگردانی کرنے پر دلالت کرتی ہے۔


SHARE THIS

Author:

Etiam at libero iaculis, mollis justo non, blandit augue. Vestibulum sit amet sodales est, a lacinia ex. Suspendisse vel enim sagittis, volutpat sem eget, condimentum sem.

0 Comments:

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




  • غرائب القرآن کے ماخذو مراجع
    غرائب القرآن کے ماخذو مراجع

         کتاب کانام مصنف کے نام مطبوعہ تفسیر معالم التنزیل للبغوی علامہ ابومحمد حسین بن مسعود دار الکتب العلمیۃ بیروت  تفسیر ابن کثیر علامہ ابو الفداء اسماعیل بن...

  • عجائب القرآن کے ماخذو مراجع
    عجائب القرآن کے ماخذو مراجع

       کتاب کا نام مصنف کا نام     مطبوعہ قرآن مجید کلام باری تعالیٰ ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاہور       کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ا علیٰ حضرت...

  • علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ
    علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ جلیل القدر اور عظیم الشان کتاب ہے، جس میں ایک طرف حلال و حرام کے احکام ،عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال، انبیائے کرام اور گزشتہ امتوں کے واقعات و احوال، جنت و دوزخ کے حالات...

  • اللہ تعالٰی کی چند صفتیں
    اللہ تعالٰی کی چند صفتیں

    کفارِ عرب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا نسب اور خاندا ن کیا ہے؟ اس نے ربوبیت کس سے میراث میں پائی ہے؟ اور اس کا وارث...

  • کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن
    کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن

    کفار قریش میں سے ایک جماعت دربارِ رسالت میں آئی اور یہ کہا کہ آپ ہمارے دین کی پیروی کریں تو ہم بھی آپ کے دین کا اتباع کریں گے۔ ایک سال آپ ہمارے معبودوں (بتوں)کی عبادت کریں ایک سال ہم آپ کے معبود...

Popular Tags

Islam Khawab Ki Tabeer خواب کی تعبیر Masail-Fazail waqiyat جہنم میں لے جانے والے اعمال AboutShaikhul Naatiya Shayeri Manqabati Shayeri عجائب القرآن مع غرائب القرآن آداب حج و عمرہ islami Shadi gharelu Ilaj Quranic Wonders Nisabunnahaw نصاب النحو al rashaad Aala Hazrat Imama Ahmed Raza ki Naatiya Shayeri نِصَابُ الصرف fikremaqbool مُرقعِ انوار Maqbooliyat حدائق بخشش بہشت کی کنجیاں (Bihisht ki Kunjiyan) Taqdeesi Mazameen Hamdiya Adbi Mazameen Media Zakat Zakawat اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت اِسلامی زندگی تالیف : حكیم الامت مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی Mazameen mazameenealahazrat گھریلو علاج شیخ الاسلام حیات و خدمات (سیریز۲) نثرپارے(فداکے بکھرے اوراق)۔ Libarary BooksOfShaikhulislam Khasiyat e abwab us sarf fatawa مقبولیات کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) کتابُ الخیر خیروبرکت (منتخب سُورتیں، معمَسنون اَذکارواَدعیہ) محمد افروز قادری چریاکوٹی News مذہب اورفدؔا صَحابیات اور عِشْقِ رَسول about نصاب التجوید مؤلف : مولانا محمد ہاشم خان العطاری المدنی manaqib Du’aas& Adhkaar Kitab-ul-Khair Some Key Surahs naatiya adab نعتیہ ادبی Shayeri آیاتِ قرآنی کے انوار نصاب اصول حدیث مع افادات رضویّۃ (Nisab e Usool e Hadees Ma Ifadaat e Razawiya) نعتیہ ادبی مضامین غلام ربانی فدا شخص وشاعر مضامین Tabsare تقدیسی شاعری مدنی آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے روشن فیصلے مسائل و فضائل app books تبصرہ تحقیقی مضامین شیخ الاسلام حیات وخدمات (سیریز1) علامہ محمد افروز قادری چریاکوٹی Hamd-Naat-Manaqib tahreereAlaHazrat hayatwokhidmat اپنے لختِ جگر کے لیے نقدونظر ویڈیو hamdiya Shayeri photos FamilyOfShaikhulislam WrittenStuff نثر یادرفتگاں Tafseer Ashrafi Introduction Family Ghazal Organization ابدی زندگی اور اخروی حیات عقائد مرتضی مطہری Gallery صحرالہولہو Beauty_and_Health_Tips Naatiya Books Sadqah-Fitr_Ke_Masail نظم Naat Shaikh-Ul-Islam Trust library شاعری Madani-Foundation-Hubli audio contact mohaddise-azam-mission video افسانہ حمدونعت غزل فوٹو مناقب میری کتابیں کتابیں Jamiya Nizamiya Hyderabad Naatiya Adabi Mazameen Qasaid dars nizami interview انوَار سَاطعَہ-در بیان مولود و فاتحہ غیرمسلم شعرا نعت Abu Sufyan ibn Harb - Warrior Hazrat Syed Hamza Ashraf Hegira Jung-e-Badar Men Fateh Ka Elan Khutbat-Bartaniae Naatiya Magizine Nazam Shura Victory khutbat e bartania نصاب المنطق

اِسلامی زندگی




  •    ماخذ مراجع
    ماخذ مراجع

    (۱)     رو ح البیان          کانسی رو ڈ کوئٹہ (۲)    تفسیر نعیمی              مکتبہ اسلامیہ...

  • مال کے لئے الٹ پلٹ:
    مال کے لئے الٹ پلٹ:

        تا جر کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کا مال بلا وجہ رکانہ رہے جو لوگ گرانی کے انتظار میں مال قید کر دیتے ہیں۔ وہ سخت غلطی کرتے ہیں کہ کبھی بجائے مہنگائی کے مال سستا ہوجاتا ہے اور اگر...

  • مسلمان خریدارو ں کی غلطی:
    مسلمان خریدارو ں کی غلطی:

        ہندو مسلمان تاجر کو دیکھنا چاہتے ہی نہیں ۔ انہیں مسلمان کی دکان کانٹے کی طرح کھٹکتی ہے ۔بہت دفعہ دیکھا گیا ہے کہ جہاں کسی مسلمان نے دکان نکالی تو  آس پاس کے ہندودکانداروں نے چیز...

  • ایک سخت غلطی:
    ایک سخت غلطی:

    اولاً تو مسلمان تجارت کرتے ہی نہیں اور کرتے بھی ہیں تو اصولی غلطیوں کی وجہ سے بہت جلد فیل ہوجاتے ہیں ، مسلمانوں کی غلطیاں حسب ذیل ہیں۔ (۱) مسلم دکانداروں کی بد خلقی: کہ جو گا ہک ان کے پاس ایک...

  • تجارت کے اصول:
    تجارت کے اصول:

        تجارت کے چند اصول ہیں جس کی پابند ی ہر تا جر پر لازم ہے یعنی پہلے ہی بڑی تجارت شروع نہ کردو بلکہ معمولی کام کو ہاتھ لگاؤ ۔ آپ حدیث شریف سن چکے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک...

عجائب القرآن مع غرائب القرآن




  • غرائب القرآن کے ماخذو مراجع
    غرائب القرآن کے ماخذو مراجع

         کتاب کانام مصنف کے نام مطبوعہ تفسیر معالم التنزیل للبغوی علامہ ابومحمد حسین بن مسعود دار الکتب العلمیۃ بیروت  تفسیر ابن کثیر علامہ ابو الفداء اسماعیل بن...

  • عجائب القرآن کے ماخذو مراجع
    عجائب القرآن کے ماخذو مراجع

       کتاب کا نام مصنف کا نام     مطبوعہ قرآن مجید کلام باری تعالیٰ ضیاء القرآن پبلی کیشنزلاہور       کنزالایمان فی ترجمۃ القرآن ا علیٰ حضرت...

  • علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ
    علوم و معارف کا نہ ختم ہونے والا خزانہ

    قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ جلیل القدر اور عظیم الشان کتاب ہے، جس میں ایک طرف حلال و حرام کے احکام ،عبرتوں اور نصیحتوں کے اقوال، انبیائے کرام اور گزشتہ امتوں کے واقعات و احوال، جنت و دوزخ کے حالات...

  • اللہ تعالٰی کی چند صفتیں
    اللہ تعالٰی کی چند صفتیں

    کفارِ عرب نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں طرح طرح کے سوال کئے کوئی کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کا نسب اور خاندا ن کیا ہے؟ اس نے ربوبیت کس سے میراث میں پائی ہے؟ اور اس کا وارث...

  • کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن
    کفر و اسلام میں مفاہمت غیر ممکن

    کفار قریش میں سے ایک جماعت دربارِ رسالت میں آئی اور یہ کہا کہ آپ ہمارے دین کی پیروی کریں تو ہم بھی آپ کے دین کا اتباع کریں گے۔ ایک سال آپ ہمارے معبودوں (بتوں)کی عبادت کریں ایک سال ہم آپ کے معبود...

Khawab ki Tabeer




  • khwab mein Jhanda  dekhna
    khwab mein Jhanda dekhna Jhanda safaid dekhnatwangar sahibe izzat hone ki dalil hai. Jhanda jard beemar ho kar sehat hasil ho. Jhanda siyahkisi tataf  jaye jafaryaab ho log izzat kare.
  • khwab mein Rogan  dekhna
    khwab mein Rogan dekhna

    Rogan sar par malnasare kam thik taur par ho. Rogani rozi dekhnamaal halaal milne ki dalil hai. Rogan jard dekhnaranz va gam ki nishani. Rogan siyah dekhnasafar se salamat gar wapas aane ki...

  • khwab mein Zameen dekhna
    khwab mein Zameen dekhna

    Zeene par chadnatarkki ki nishani. Zamin ko hilte dekhnahamal aurat dekhe. iskate amal ho aur mard dekhe to hakim ke itaab mai girftar ho. Zamin ko bote dekhnatamaam maksade deen milne ki dalil...

  • khwab mein Zewar  dekhna
    khwab mein Zewar dekhna izzat va aabru pane pane ki dalil hai.
  • khwab mein Sirhanah dekhna
    khwab mein Sirhanah dekhna Khwab main sirhanah zawaj, mahfooz maal, raazdaar aurat aur taabo takaan se raahat haasil hone ki daleel hai.

Most Popular