اہلِ حق کا مذہب ہے :'' موت کے وقت غرغر کی آواز نکلنے کے عالم میں یا عذاب دیکھتے وقت ایمان لانا نفع مند نہیں۔''کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:
فَلَمْ یَکُ یَنۡفَعُہُمْ اِیۡمَانُہُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاۡسَنَا ؕ سُنَّتَ اللہِ الَّتِیۡ قَدْ خَلَتْ فِیۡ عِبَادِہٖ ۚ وَ خَسِرَ ہُنَالِکَ الْکٰفِرُوۡنَ ﴿٪85﴾
ترجمۂ کنز الایمان:تو ان کے ایمان نے انہیں کام نہ دیاجب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا اللہ کا دستور جو اس کے بندوں میں گزر چکا اور وہاں کافر گھاٹے میں رہے۔(پ 24 ،المؤمن : 85)
ہاں حضرت سیدنا یونس علی نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم اس حکم سے مستثنیٰ ہے کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمانِ عالیشان ہے:
اِلَّا قَوْمَ یُوۡنُسَ ؕ لَمَّاۤ اٰمَنُوۡا کَشَفْنَا عَنْہُمْ عَذَابَ
ترجمۂ کنز الایمان:ہاں یونس کی قوم جب ایمان لائے ہم
الۡخِزْیِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَمَتَّعْنٰہُمْ اِلٰی حِیۡنٍ ﴿98﴾
نے ان سے رسوائی کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹا دیا اور ایک وقت تک انہیں برتنے دیا۔ (پ 11، یونس 98)
کیونکہ اس میں استثناء متصل ہے اور وہ عذاب دیکھ کر ایمان لائے تھے اور یہ بعض مفسرین کا قول ہے اور اس استثناء کی وجہ یہ ہے کہ یہ اس قوم کے نبی کا اعزاز اور خصوصیت تھی لہٰذا اس پر قیاس نہیں کیا جا سکتا۔
0 Comments: