فعل ماضی کی تعریف:
وہ فعل جو گزشتہ زمانہ میں کسی کام کے ہونے پر دلالت کرے ۔مثلا ضَرَبَ(مارا اس ایک مرد نے )
فعل ماضی کی اقسام:
فعل ماضی کی چھ قسمیں ہیں :(۱) ماضی مطلق (۲) ماضی قریب (۳) ماضی بعید (۴) ماضی احتمالی (۵) ماضی تمنائی (۶) ماضی استمراری۔
(۱)۔۔۔۔۔۔فعل ماضی مطلق کی تعریف:
وہ فعل ماضی جس میں قُرب و بُعد(یعنی دُوری اورنزدیکی )کا اعتبار نہ ہو۔ جیسے نَصَرَ(مدد کی اس ایک مر د نے )
بنانے کاطریقہ:
ثلاثی مجرد کے مصدر کے فاء اور لام کلمہ کو فتحہ دیں،اور عین کلمہ پرتینوں حرکات آتی ہیں یعنی کبھی فتحہ کبھی کسرہ اور کبھی ضمہ(۱) ۔جیسے نَصْرٌسے نَصَرَ، شُرْبٌ سے شَرِبَ اور شَرَافَۃٌ سے شَرُفَ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔فعل ماضی قریب کی تعریف:
وہ فعل جو ماضی قریب میں کسی کام کے پائے جانے پر دلالت کرے۔ جیسےقَدْ ضَرَبَ(ابھی مارا اس ایک مرد نے )۔
بنانے کاطریقہ:
ماضی مطلق سے پہلے ''قَدْ'' لگانے سے فعل ماضی قریب بن جاتا ہے جیسے ضَرَبَ سے قَدْضَرَبَ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ فعل ما ضی بعید کی تعریف:
وہ فعل جوماضی بعید میں کسی کام کے پائے جانے پر دلالت کرے ۔ جیسے کَانَ جَاءَ (آیاتھاوہ ایک مرد )
نوٹ :
''کَانَ''کا صیغہ فعل ماضی کے صیغے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتا رہے گا۔
بنانے کاطریقہ:
ماضی مطلق سے پہلے ''کَانَ'' کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی بعید بن جاتا ہے ۔ جیسے ضَرَبَ سے کَانَ ضَرَبَ وہ فعل جو زمانہ ماضی میں کسی کام کے پائے جانے میں شک پر دلالت کرے ۔ جیسے لَعَلَّہ، ضَرَبَ (شاید ماراہوگااس ایک مردنے )اسے''ماضی شکی''بھی کہتے ہیں۔
بنانے کاطریقہ:
ماضی مطلق کے شروع میں ''لَعَلَّ، لَعَلَّمَا ، یا یَکُوْنُ'' کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی احتمالی بن جا تا ہے ۔ جیسے قَرَءَ سے لَعَلَّمَا قَرَء (شاید پڑھاہو اس ایک مرد نے) یَکُوْنُ قَرَءَ (شایدپڑھاہواس ایک مرد نے )۔
نوٹ :
اگر''لَعَلَّ'' کا اضافہ کیا جائے تواس کے بعد ایک اسم منصوب یا ضمیر کا ہونا ضروری ہے جو صیغہ کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتی رہے گی۔ جیسے فَعَلَ سے لَعَلَّ زَیْداً فَعَلَ (شاید کیا ہو زید نے ) لَعَلَّہ، فَعَلَ (شاید کیا ہو اس ایک مرد نے)۔
(۵)۔۔۔۔۔۔فعل ماضی تمنائی کی تعریف:
وہ فعل ماضی جوکسی کام کی خواہش یا آرزو پر دلالت کرے ۔ جیسے لَیْتَہ، ضَرَبَ (کاش مارتا وہ ایک مرد )۔
بنانے کاطریقہ:
ماضی مطلق کے شروع میں ''لَیْتَ'' یا ''لَیْتَمَا'' کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی تمنائی بن جاتا ہے ۔ نَصَرَ سے لَیْتَمَانَصَرَ (کاش مددکرتا وہ ایک مرد)
نوٹ :
اگر ''لَیْتَ ''کااضافہ کیاجائے تولَعَلَّ کی طرح اس کے بعدبھی ایک اسم منصوب یاضمیر کاہوناضروری ہے جو صیغہ کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتی رہے گی ۔ جیسے فَعَلَ سے لَیْتَ زَیْداً فَعَلَ (کاش کرتا زید) یا لَیْتَہ، فَعَلَ۔ (کاش کرتا وہ ایک مرد)۔
(۶)۔۔۔۔۔۔فعل ماضی استمراری کی تعریف:
وہ فعل ماضی جو کسی کام کے مسلسل پائے جانے پر دلالت کرے ۔ جیسے کَانَ یَضْرِبُ (مارتا تھا وہ ایک مرد )۔
بنانے کاطریقہ:
فعل مضارع کے شروع میں ''کَانَ'' کا اضافہ کرنے سے فعل ماضی استمراری بن جاتاہے ۔جیسے یَضْرِبُ سے کَانَ یَضْرِبُ (ماراکرتا تھا وہ ایک مرد)
نوٹ:
''کَانَ'' کاصیغہ فعل مضارع کے صیغے کے بدلنے کے ساتھ ساتھ بدلتارہے گا ۔
تنبیہ:
(۱)۔۔۔۔۔۔ماضی بنانے کے مذکورہ بالاطریقوں سے یہ بات واضح ہے کہ ماضی مطلق اور ماضی استمراری کے علاوہ باقی تمام ماضی ''فعل ماضی مطلق مثبت معروف ''سے بنائی جاتی ہیں۔ جبکہ ماضی مطلق مصدرسے اور ماضی استمراری فعل مضارع سے بنتی ہیں۔
(۲)۔۔۔۔۔۔مذکورہ بالا طرق(یعنی طریقوں)کے مطابق ہر ایک قسم سے فعل ماضی مثبت معروف کا صیغہ واحد مذکر غائب بنے گا۔
(۳)۔۔۔۔۔۔ مثبت مجہول بنانے کے لیے سوائے ماضی استمراری کے ان میں سے ہر ایک فعل کے فاء کلمہ کو ضمہ اور عین کلمہ کوکسرہ دیتے ہیں۔جیسے ضَرَبَ سےضُرِبَ،جبکہ ماضی استمراری میں علامت مضارع کوضمہ اورعین کلمہ کو فتحہ دیتے ہیں۔جیسے کَانَ یَضْرِبُ سے کَانَ یُضْرَبُ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔ان میں سے ہر ایک کو منفی بنانے کے لیے فعل ماضی کے صیغہ سے پہلے حرف نفی (مَا یا لَا)کا اضافہ کرتے ہیں۔ جیسے ضَرَبَ یا ضُرِبَ سے مَاضَرَبَ یا مَاضُرِبَ، کَانَ یَضْرِبُ یا کَانَ یُضْرَبُ سے مَاکَانَ یَضْرِبُ یا مَاکَانَ یُضْرَبُ وغیرہا۔
(۵)۔۔۔۔۔۔پھر ان تمام صیغوں میں واحد، تثنیہ وجمع، مذکرو مؤ نث، غائب، حاضرومتکلم کی علامات وضمائر داخل کر کے چودہ صیغوں کی گردان مکمل کی جا تی ہے ۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ ماضی کی ہر ایک قسم سے چار طرح کی گردانیں بنیں گی: (۱)ماضی مثبت معروف(۲)ماضی مثبت مجہول(۳)ماضی منفی معروف(۴)ماضی منفی مجہول۔ نیز ہرفعل کے چودہ صیغے ہوتے ہیں:(تین مذکر غائب کے، تین مؤنث غائب کے ، تین مذکر حاضر کے، تین مؤنث حاضر کے اور دو صیغے متکلم کے ایک واحد مذکرو مؤنث کے لیے اورایک تثنیہ و جمع مذکرو مؤنث کے لیے)۔
(۶)۔۔۔۔۔۔یہ بھی یاد رہے کہ ثلاثی مجرد سے ماضی معروف تین اوزان پر آتا ہے : (۱)فَعَلَ(۲)فَعِلَ اور(۳) فَعُلَ۔ اورماضی مجہول کا ایک ہی وزن ہے :فُعِلَ۔
اب ان میں سے ہر ایک کی گردان ترجمہ ،صیغہ اور علامت وضمیرکے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔
(۱)……یہ حرکات باب کے اعتبار سے ہوتی ہے۔
0 Comments: