لغوی معنیٰ : غلطی ، لب ولہجہ
اصطلاحی معنیٰ : اصطلاح قراء میں لحن سے مراد تجوید کے خلاف پڑھنا، قراء ت سبعہ وعشرہ سے الگ ہوجانا، عربوں کے لہجے سے ہٹ جانا۔
لحن کی اقسام
لحن کی بنیادی طور پر دو اقسام ہیں ۔
۱۔لحنِ جلی ۲۔ لحنِ خفی
(۱)لحنِ جلی:(کھلی غلطی ) بڑی اورظاہر غلطی کو کہتے ہیں ۔
حکم : اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوٰی بزازیہ کے حوالے سے فرماتے ہیں '' ان اللّحن حرام بلاخلاف'' یعنی بے شک لحنِ جلی حرام ہے اِس میں کسی کواختلاف نہیں۔ (فتاوٰی رضویہ ص۲۶۲ ج۶ مطبوعہ رضا فاؤنڈیش مرکز الاولیاء لاہور)
لحن جلی کی صورتیں :
۱۔ایک حرف کو دوسرے حرف سے بدل دینا مثلاً اَلْحَمْدُ کو اَلْھَمْدُ پڑھنا
۲۔ساکن کو متحرک یا متحرک کو ساکن پڑھنا خَلَقْنَاکو خَلَقَنَا پڑھنا(ساکن کو متحرک ) خَتَمَ اللہُ کو خَتْمَ اللہُ پڑھنا (متحرک کو ساکن )
۳۔حرکت کو حرکت سے بدل دینا اَنْعَمْتَ کو اَ نْعَمْتُ پڑھنا
۴۔کسی حرف کو بڑھا دینا یا گھٹا دینا فَعَلَ کو فَعَلاَ پڑھنا (بڑھانا)لَمْ یُوْلَدْکو لَمْ یُلَدْ پڑھنا (گھٹانا)
۵۔مُخَفَّفْ کو مشدّد اورمشدّد کو مخفف پڑھنا جیسے کَذَبَ کو کَذَّبَ پڑھنا (مخفف کو مشدّد)اور صَدَّقَ کو صَدَقَ پڑھنا (مشدّد کو مخفف)نیز جیسےوَتَبَّکو وقف میں خیال نہ کرنے سے وَتَبْ ہوجاتاہے ۔
۶۔ مدّ لازم اورمدِّ متّصل میں قصر کرنا جیسے ضَآلاًّ کو ضَالاًّ (قصرسے پڑھنا) وَالسَّمَآءِ کو وَالسَّمَاءِ پڑھنا
(۲) لحنِ خفی: (پوشیدہ غلطی)چھوٹی اورپوشیدہ غلطی کو کہتے ہیں یعنی ان چیزوں کو ترک کردینا جو حروف کی خوبصورتی اورتحسین میں اضافہ کرتی ہیں اس سے معنٰی فاسد نہیں ہوتے مگر یہ مکروہ وناپسندغلطی ہے شرعاً اس غلطی سے بچنا مستحب ہے ۔
لحن خفی کی صورتیں: لحن خفی صفاتِ عارضہ کے صحیح طورپر ادا نہ ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ مثلاً اِدغام، اِقلاب ،اِخفاء اورغُنّہ کا صحیح طورپر ادا نہ ہونااورمّدات کا چھوٹا بڑا کرنا وغیرہ وغیرہ ۔
سوالات سبق نمبر ۲۰
۱۔ لحن کی بنیادی طور پر کتنی اقسام ہیں ؟ لحن کے لغوی اوراصطلاحی معنٰی بیان فرمائیں۔
۲۔ لحن خفی کے لغوی اوراصطلاحی معنٰی تحریرفرمائیں۔
۳۔ لحن خفی کا حکم کیا ہے ؟اور لحن خفی کن کن صورتوں میں ہوتی ہے ؟مثالیں دے کر
وضاحت کریں۔
۴۔ لحن جلی کا لغوی اوراصطلاحی معنٰی بیان کریں نیز اس کی کتنی صورتیں ہیں مثال
سے وضاحت فرمائیں ۔
۵۔ لحن جلی کا حکم بیان کریں۔
0 Comments: