حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ حضور انور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جسم اقدس کا رنگ گورا سپید تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا آپ کا مقدس بدن چاندی سے ڈھال کر بنایا گیا ہے۔(1) (شمائل ترمذی ص۲)
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا جسم مبارک نہایت نرم و نازک تھا۔ میں نے دیباوحریر(ریشمیں کپڑوں) کو بھی آپ کے بدن سے زیادہ نرم و نازک نہیں دیکھا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ و سلم کے جسم مبارک کی خوشبو سے زیادہ اچھی کبھی کوئی خوشبو نہیں سونگھی۔ (2) (بخاری ج۱ ص۵۰۳ باب صفۃ النبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)
حضرت کعب بن مالک رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جب حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم خوش ہوتے تھے تو آپ کا چہرہ انور اس طرح چمک اٹھتا تھا کہ گویا چاند کا ایک ٹکڑا ہے اور ہم لوگ اسی کیفیت سے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شادمانی و مسرت کو پہچان لیتے تھے۔ (3(
(بخاری ج۱ ص۵۰۲ باب صفۃ النبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)
آپ کے رُخِ انور پر پسینہ کے قطرات موتیوں کی طرح ڈھلکتے تھے اور اس میں مشک و عنبر سے بڑھ کر خوشبو رہتی تھی۔ چنانچہ حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی والدہ حضرت بی بی اُمِ سلیم رضی اﷲ تعالیٰ عنہا ایک چمڑے کا بستر حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے لئے بچھا دیتی تھیں اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اس پر دوپہر کو قیلولہ فرمایا کرتے تھے تو آپ کے جسم اطہر کے پسینے کو وہ ایک شیشی میں جمع فرما لیتی تھیں پھر اس کو اپنی خوشبو میں ملا لیا کرتی تھیں۔ چنانچہ حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے وصیت کی تھی کہ میری وفات کے بعد میرے بدن اور کفن میں وہی خوشبو لگائی جائے جس میں حضورِ انور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جسم اطہر کا پسینہ ملا ہوا ہے۔(1)
(بخاری ج۲ ص۹۲۹ باب من زار قوماً فقال عندہم و بخاری ج۱ ص۳۶۵ حدیث الافک)
0 Comments: