حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا مزاجِ اقدس نہایت ہی لطیف اور نفاست پسند تھا۔ ایک آدمی کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے میلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو ناگواری کے ساتھ ارشاد فرمایاکہ اس سے اتنا بھی نہیں ہوتا کہ یہ اپنے کپڑوں کو دھو لیا کرے؟ ۔اسی طرح ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے بال اُلجھے ہوئے ہیں تو فرمایا کہ کیا اس کو کوئی ایسی چیز(تیل کنگھی) نہیں ملتی کہ یہ اپنے بالوں کو سنوارلے۔(1)
(ابو داؤد ج۲ ص۲۰۷ باب فی الخلقان الخ مجتبائی)
اسی طرح ایک آدمی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس بہت ہی خراب قسم کے کپڑے پہنے ہوئے آگیا تو آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کیا کچھ مال بھی ہے؟ اس نے عرض کیا کہ جی ہاں میرے پاس اونٹ بکریاں گھوڑے غلام سبھی قسم کے مال ہیں۔ تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اﷲ تعالیٰ نے تم کو مال دیا ہے تو چاہیے کہ تمہارے اوپر اس کی نعمتوں کا کچھ نشان بھی نظر آئے۔( یعنی اچھے اور صاف ستھرے کپڑے پہنو)(2)(ابو داؤد ج۲ ص۲۰۷ مجتبائی)
0 Comments: