یہ دس آدمیوں کی جماعت تھی جو ۱۰ھ میں مدینہ آئے اور اپنی منزل میں سامانوں کی حفاظت کے لئے ایک جوان لڑکے کو چھوڑ دیا۔ وہ سو گیا اتنے میں ایک چور آیا اور ایک بیگ چرا کر لے بھاگا۔ یہ لوگ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت اقدس
میں حاضر تھے کہ ناگہاں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں کا ایک بیگ چور لے گیا مگر پھر تمہارے جوان نے اس بیگ کو پا لیا۔ جب یہ لوگ بارگاہ اقدس سے اٹھ کر اپنی منزل پر پہنچے تو ان کے جوان نے بتایا کہ میں سو رہا تھا کہ ایک چور بیگ لے کر بھاگا مگر میں بیدار ہونے کے بعد جب اس کی تلاش میں نکلا تو ایک شخص کو دیکھا وہ مجھ کو دیکھتے ہی فرار ہو گیا اور میں نے دیکھا کہ وہاں کی زمین کھودی ہوئی ہے جب میں نے مٹی ہٹا کر دیکھا تو بیگ وہاں دفن تھا میں اس کو نکال کر لے آیا۔ یہ سن کر سب بول پڑے کہ بلا شبہ یہ رسول برحق ہیں اور ہم کو انہوں نے اسی لئے اس واقعہ کی خبر د ےدی تاکہ ہم لوگ ان کی تصدیق کر لیں۔ ان سب لوگوں نے اسلام قبول کر لیا اور اس جوان نے بھی دربار رسول میں حاضر ہو کر کلمہ پڑھا اور اسلام کے دامن میں آ گیا۔ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت اُبی بن کعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ جتنے دنوں ان لوگوں کا مدینہ میں قیام رہے تم ان لوگوں کو قرآن پڑھنا سکھا دو۔(1) (مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۷۴)
0 Comments: