یہ وفد دس آدمیوں کا ایک گروہ تھا جن کا تعلق قبیلہ ''لخم'' سے تھا اور ان کے سربراہ اور پیشوا کا نام ''ہانی بن حبیب'' تھا۔ یہ لوگ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے لئے تحفے
میں چند گھوڑے اور ایک ریشمی جبہ اور ایک مشک شراب اپنے وطن سے لے کر آئے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے گھوڑوں اور جبہ کے تحائف کو تو قبول فرما لیا لیکن شراب کو یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ اﷲ تعالیٰ نے شراب کو حرام فرما دیا ہے۔ ہانی بن حبیب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) اگر اجازت ہو تو میں اس شراب کو بیچ ڈالوں۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس خدا نے شراب کے پینے کو حرام فرمایا ہے اسی نے اس کی خرید و فروخت کو بھی حرام ٹھہرایا ہے۔ لہٰذا تم شراب کی اس مشک کو لے جا کر کہیں زمین پر اس شراب کو بہا دو۔
ریشمی جبہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو عطا فرمایا تو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میں اس کو لے کر کیا کروں گا؟ جب کہ مردوں کے لئے اس کا پہننا ہی حرام ہے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس میں جس قدر سونا ہے آپ اس کو اس میں سے جدا کر لیجئے اور اپنی بیویوں کے لئے زیورات بنوا لیجئے اور ریشمی کپڑے کوفروخت کرکے اس کی قیمت کو اپنے استعمال میں لائیے۔ چنانچہ حضرت عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اس جبہ کو آٹھ ہزار درہم میں بیچا۔ یہ وفد بھی بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر نہایت خوش دلی کے ساتھ مسلمان ہو گیا۔(1)
(مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۶۵)
0 Comments: