احادیث کی روایتوں اور تفسیروں میں ''ایلاء'' آیت ''تخییر'' اور حضرت عائشہ و حفصہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کا ''مظاہرہ'' ان واقعات کو عام طورپر الگ الگ اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ گویا یہ مختلف زمانوں کے مختلف واقعات ہیں۔ اس سے ایک کم علم و کم فہم اور ظاہربین انسان کو یہ دھوکہ ہو سکتا ہے کہ شاید رسول خدا صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور آپ کی ازواجِ مطہرات کے تعلقات خوشگوارنہ تھے اورکبھی ''ایلاء''کبھی''تخییر''کبھی ''مظاہرہ'' ہمیشہ ایک نہ ایک جھگڑا ہی رہتا تھا لیکن اہل علم پر مخفی نہیں کہ یہ تینوں واقعات ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ چنانچہ بخاری شریف کی چند روایات خصوصاً بخاری کتاب النکاح باب موعظۃ الرجل ابنتہ لحال زوجہا میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کی جو مفصل روایت ہے۔ اس میں صاف طور پر یہ تصریح ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ایلاء کرنا اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن سے الگ ہو کر بالاخانہ پر تنہا نشینی کر لینا، حضرت عائشہ و حضرت حفصہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کا مظاہرہ کرنا، آیت تخییر کا نازل ہونا، یہ سب واقعات ایک دوسرے سے منسلک اور جڑے ہوئے ہیں اور ایک ہی وقت میں یہ سب واقع ہوئے ہیں۔ورنہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور آپ کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے خوشگوار تعلقات جس قدر عاشقانہ اُلفت و محبت کے آئینہ دار رہے ہیں قیامت تک اس کی مثال نہیں مل سکتی اور نبوت کی مقدس زندگی کے بے شمار واقعات اس اُلفت و محبت کے تعلقات پر گواہ ہیں۔
جو احادیث و سیرت کی کتابوں میں آسمان کے ستاروں کی طرح چمکتے اور داستانِ عشق و محبت کے چمنستانوں میں موسم بہار کے پھولوں کی طرح مہکتے ہیں۔
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی آلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَاَزْوَاجِہِ الْطَاھِرَاتِ اُمَّھَاتِ الْمُوْمِنِیْنَ اَبَدَ الْاَبَدِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ.
0 Comments: