ہر مرد و عورت پر اپنے ماں باپ کے حقوق کو بھی ادا کرنا فرض ہے۔ خاص کر نیچے لکھے ہوئے چند حقوق کا خیال تو خاص طور پر رکھنا بے حد ضروری
ہے۔
(۱)خبردار خبردار ہرگز ہرگز اپنے کسی قول و فعل سے ماں باپ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ دیں۔ اگرچہ ماں باپ اولاد پر کچھ زیادتی بھی کریں مگر پھر بھی اولاد پر فرض ہے کہ وہ ہرگز ہرگز کبھی بھی اور کسی حال میں بھی ماں باپ کا دل نہ دکھائیں۔
(۲)اپنی ہر بات اور اپنے ہر عمل سے ماں باپ کی تعظیم و تکریم کرے اور ہمیشہ ان کی عزت و حرمت کا خیال رکھے۔
(۳)ہر جائز کام میں ماں باپ کے حکموں کی فرماں برداری کرے۔
(۴)اگر ماں باپ کو کوئی بھی حاجت ہو تو جان و مال سے انکی خدمت کرے۔
(۵)اگر ماں باپ اپنی ضرورت سے اولاد کے مال وسامان میں سے کوئی چیز لے لیں تو خبردار خبردار ہر گز ہر گز برا نہ مانیں۔ نہ اظہار ناراضگی کریں۔ بلکہ یہ سمجھیں کہ میں اورمیرا مال سب ماں باپ ہی کا ہے حدیث شریف میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ایک شخص سے یہ فرمایا کہ اَنْتَ وَ مَالُکَ لِاَبِیْکَ یعنی تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔
(سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب ماللرجل من مال ولدہ،الحدیث۲۲۹۲،ج۳،ص۸۱)
(۶)ماں باپ کا انتقال ہوجائے تو اولاد پر ماں باپ کایہ حق ہے کہ ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہیں اور اپنی نفلی عبادتوں اور خیر و خیرات کا ثواب ان کی روحوں کو پہنچاتے رہیں کھانوں اور شیرینی وغیرہ پر فاتحہ دلا کر ان کی ارواح کو ایصال ثواب کرتے رہیں۔
(۷)ماں باپ کے دوستوں اور ان کے ملنے جلنے والوں کے ساتھ احسان اور اچھا برتاؤ
کرتے رہیں۔
(۸)ماں باپ کے ذمہ جو قرض ہو اس کو ادا کریں یا جن کاموں کی وہ وصیت کر گئے ہوں۔ ان کی وصیتوں پر عمل کریں۔
(۹)جن کاموں سے زندگی میں ماں باپ کو تکلیف ہوا کرتی تھی ان کی وفات کے بعد بھی ان کاموں کو نہ کریں کہ اس سے انکی روحوں کو تکلیف پہنچے گی۔
(۱۰)کبھی کبھی ماں باپ کی قبروں کی زیارت کے لئے بھی جایاکریں۔ ان کے مزاروں پر فاتحہ پڑھیں۔ سلام کریں اور ان کے لئے دعائے مغفرت کریں اس سے ماں باپ کی ارواح کو خوشی ہوگی اور فاتحہ کا ثواب فرشتے نور کی تھالیوں میں رکھ کر ان کے سامنے پیش کریں گے اور ماں باپ خوش ہو کر اپنے بیٹے بیٹیوں کو دعائیں دیں گے۔
دادا' دادی'نانا'نانی'چچا' پھوپھی' ماموں'خالہ وغیرہ کے حقوق بھی ماں باپ ہی کی طرح ہیں یوں ہی بڑے بھائی کا حق بھی باپ ہی جیسا ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے کہ۔
وحق کبیرالاخوۃ حق الوالد علی ولدہٖ۔
(شعب الایمان للبیھقی ۵۵،باب فی برالوالدین ،فصل فی صلۃ الرحم ،رقم ۷۹۲۹، ج۶، ص۲۱۰)
یعنی بڑے بھائی کا حق چھوٹے بھائی پر ایسا ہے جیسا کہ باپ کا حق بیٹے پر ہے۔
اس زمانے میں لڑکے اور لڑکیاں ماں باپ کے حقوق سے بالکل جاہل اور غافل ہیں۔ ان کی تعظیم و تکریم اور فرماں برداری و خدمت گزاری سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ بلکہ کچھ تو اتنے بڑے بدبخت اور نالائق ہیں کہ ماں باپ کو اپنے قول وفعل سے اذیت اور تکلیف دیتے ہیں۔ اور اسی طرح گناہ کبیرہ میں مبتلا ہو کر قہر قہار و غضب جبار میں گرفتار'اور عذاب جہنم کے حق دار بن رہے ہیں۔
خوب یاد رکھو! کہ تم اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا یا برا جو سلوک بھی کروگے ویسا ہی سلوک تمہاری اولاد بھی تمہارے ساتھ کرے گی اور یہ بھی جان لو کہ ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے سے رزق میں ترقی اور عمر میں خیر و برکت نصیب ہوتی ہے۔ یہ اﷲتعالیٰ کے سچے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمان ہے جو ہرگز ہرگز کبھی غلط نہیں ہوسکتا۔ اس بات پر ایمان رکھو کہ ؎
ہزار فلسفیوں کی چنیں چناں بدلی
نبی کی بات بدلنی نہ تھی' نہیں بدلی
0 Comments: