پیاری بہنو اور عزیز بھائیو!تم قیامت کی ہولناکیوں اور جنت و دوزخ کی نعمتوں اور عذابوں کا مختصر حال پڑھ چکے۔ یقین کرو اورایمان رکھو کہ ہم کو تم کو اور سب کو یہ دن دیکھنے ہیں لہٰذا خدا کے لئے دنیا کے عیش و آرام میں پڑ کر آخرت کو مت بھول جاؤ۔ صرف خوراک' پوشاک' زیورات' مکانات اور دنیاوی راحت و آرام کے سامان ہی کی فکر میں دن رات مت رہا کرو بلکہ آخرت کی زندگی کا بھی کچھ سامان کرو اور زیادہ سے زیادہ اچھے اعمال اور عبادتیں کرکے آخرت کا سامان تیار کرو اور جہنم کے عذابوں سے بچنے اور جنت کی نعمتوں کے پانے کی تدبیریں کرو۔ دنیا آنی فانی ہے۔ یاد رکھو کہ ایک دن بالکل ہی ناگہاں اور اچانک ملک الموت تمہارے پاس آکر یہ فرمادیں گے کہ اے شخص تیرے گھر میں ہزاروں من اناج رکھے ہوئے ہیں مگر اب تو ان میں سے ایک دانہ بھی نہیں کھا سکتا۔ ٹھنڈے ٹھنڈے میٹھے میٹھے پانیوں کے مٹکے بھرے ہوئے رکھے ہیں مگر اب تو ان پانیوں کا ایک قطرہ بھی نہیں پی سکتا۔ تیرے گھر میں ہزاروں لاکھوں روپے رکھے ہوئے ہیں مگر اب تو ان میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کر سکتا۔ اب تو کچھ بول بھی نہیں سکتا۔ اٹھ کر اب تو چل پھر بھی نہیں سکتا۔ یہ کہہ کر ایک دم ملک الموت روح قبض کرنے لگیں گے اور اس وقت تم
کچھ بھی نہ کر سکو گے سوچو کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا؟ اور تم اس وقت کس قدر افسوس کرو گے اور پچھتاؤ گے کہ ہائے یہ کیا ہوا؟کاش میں تندرستی اور سلامتی کی حالت میں کچھ عبادتیں اور خیر خیرات کرلیتا۔ مگر اب اس پچھتانے اور افسوس کرنے سے کیا فائدہ؟ اس لئے میری بہنو! اور میرے بھائیو! ملک الموت کے آنے سے پہلے جو کچھ اعمال صالحہ اور صدقہ و خیرات کرسکتے ہو وہ کرکے قبر اور دوزخ کے عذابوں سے بچنے کا سامان کرلو۔ اور جنت میں جانے' اور بہشت کی نعمتوں کے پانے کے ذریعے بنا لو ورنہ بہت افسوس کرو گے اور اس وقت مجھے یاد کرو گے کہ ہمارا عالم دین بالکل سچ کہتا تھا۔ کاش ہم اس کی نصیحتوں کو مان لیتے تو ہمارا بھلا ہو جاتا۔ اس لئے پھر کہتا ہوں اور باربار کہتا ہوں کہ؎
واسطے حق کے نہ ایسی راہ چل
حشر کے دن جس سے ہو تجھ کو خلل
نیکیوں میں سست ہے بدیوں میں چست
چھوڑ ان باتوں کو طور اپنے بدل
قبر میں رہنے کی بھی کچھ فکر کر
اونچے اونچے یاں تو بنوائے محل
روشنی کا قبر میں سامان کر
ہیں محض بیکار یہ شمع و کنول
عاقبت بن جائے ایسے کام کر
جلدان دنیاکے پھندوں سے نکل
مال و دولت سب دھرے رہ جائیں گے
کام آئے گاوہاں تیرا عمل
ہائے تو بوتا ہے کانٹے ہرطرف
کس طرح پائے گاتوجنت کے پھل
سو برس جینے کی تجھ کو آس ہے
ہے کھڑی سر پر ترے تیری اجل
عمر گھٹتی ہے گناہوں میں تری
غارمیں گرتا ہے توجلدی سنبھل
0 Comments: