قرآن مجید پڑھنے اور پڑھانے کے فضائل اور اجر و ثواب بہت زیادہ ہیں اس کے متعلق چند حدیثوں کو پڑھ لو اور ان پر عمل کرکے اجر و ثواب کی دولتوں سے مالا مال ہو جاؤ۔
حدیث:۔رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں وہ بہترین شخص ہے جو قرآن مجید پڑھے اور پڑھائے ۔ (صحیح البخاری ،کتاب فضائل القرآن،باب خیرکم من تعلم ۔۔۔الخ،رقم ۵۰۲۷،ج۳،ص۴۱۰)
حدیث: حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جو قرآن پڑھنے میں ماہر ہے وہ ،،کراماً کاتبین،، کے ساتھ ہے اور جو شخص رُک رُک کر قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس پر شاق ہے
یعنی اس کی زبان آسانی سے نہیں چلتی تکلیف کے ساتھ الفاظ ادا ہوتے ہیں اس کے لئے دوگنا ثواب ہے۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل قارئ القرآن،رقم۲۹۱۳،ج۴،ص۴۱۴)
حدیث:۔حضور انورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ جس کے سینے میں کچھ بھی قرآن نہیں ہے وہ ویرانہ اور اجاڑ مکان کے مثل ہے۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب (ت:۱۸) رقم۲۹۲۲،ج۴،ص۴۱۹)
حدیث:۔رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص قرآن کا ایک حرف پڑھے گا اس کو ایک ایسی نیکی ملے گی جو دس نیکیوں کے برابر ہوگی میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے اور لام دوسرا حرف ہے اور میم تیسرا حرف ہے مطلب یہ ہے کہ جس نے صرف الم پڑھ لیا تو اس کو تیس نیکیاں ملیں گی ۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی من قرء ۔۔۔الخ،رقم۲۹۱۹،ج۴،ص۴۱۷)
حدیث:۔جس نے قرآن مجید پڑھااور اس کو یاد کر لیا اور اس نے قرآن کے حلال کئے ہوئے کو حلال سمجھا اور حرام کئے ہوئے کو حرام جانا تو وہ اپنے گھر والوں میں سے ایسے دس آدمیوں کی شفاعت کریگا جن کے لئے جہنم واجب ہو چکا تھا۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی ۔۔۔الخ،رقم۲۹۱۴،ج۴،ص۴۱۴)
حدیث:۔حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے حضرت ابی بن کعب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے دریافت فرمایا کہ نماز میں تم نے کون سی سورہ پڑھی انہوں نے سورۂ فاتحہ الحمدﷲ رب العلمین پڑھ کر سنائی تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ نہ اس کے مثل توریت میں کوئی سورہ اتاری گئی نہ انجیل میں نہ زبور میں یہ سورۂ سبع مثانی ہے اور قرآن عظیم ہے جو مجھے خدا کی طرف سے عطا کیا گیا ہے ۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل فاتحۃ الکتاب،رقم۲۸۸۴، ج۴،ص۴۰۰)
حدیث:۔حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ شیطان اس گھر میں سے بھاگتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ البقرۃ۔۔۔الخ، رقم۲۸۸۶، ج۴،ص۴۰۲)
اوریہ بھی ارشاد فرمایا کہ تم لوگ دو چمک دار سورتیں سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران کو پڑھو کیونکہ یہ دونوں قیامت کے دن اس طرح آئیں گی گویا دو ابر ہیں یا دوسائبان ہیں یا صف بستہ پرندوں کی دو جماعتیں وہ دونوں اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کریں گی یعنی شفاعت کریں گی سورۂ بقرہ کو پڑھا کرو کہ اس کا لینا برکت ہے اور اس کو چھوڑنا حسرت ہے اور اہل باطل اس سورہ کی تاب نہیں لا سکتے ۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ اٰل عمران، رقم۲۸۹۲، ج۴،ص۴۰۴)
حدیث:۔جو شخص سورۂ کہف جمعہ کے دن پڑھے گااس کے لئے دونوں جمعوں کے درمیان نور روشن ہوگا۔ (مشکوۃ المصابیح،کتاب فضائل القراٰن،الفصل الثالث،رقم۲۱۷۵،ج۱،ص۵۹۶)
حدیث:۔جو شخص اﷲ تعالیٰ کی رضا کے لئے سورۂ یٰسۤ پڑھے گا اس کے اگلے گناہوں کی مغفرت ہو جائے گی لہٰذا اس کو اپنے مردوں کے پاس پڑھا کرو۔ (شعب الایمان،باب فی تعظیم القرآن،فصل فی فضائل السور۔۔۔الخ،رقم ۲۴۵۸،ج۲،ص۴۷۹)
اور حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یہ بھی فرمایا کہ ہر چیز کے لئے دل ہے اور قرآن کا دل یٰسۤ ہے جس نے سورهٔ یس پڑھی دس مرتبہ قرآن پڑھنا اﷲ تعالیٰ اس کے لئے لکھے گا ۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ یٰسین، رقم۲۸۹۶، ج۴،ص۴۰۶)
حدیث:۔رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا کہ قرآن میں تیس آیتوں کی ایک سوره ہے وہ آدمی کے لئے شفاعت کرے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت ہو جائے گی وہ سوره ملک ہے (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ الملک، رقم۲۹۰۰، ج۴،ص۴۰۸)
حدیث:۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ قل ھواﷲاحد تہائی قرآن کے برابر اور قل یایھاالکفرون چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ الاخلاص۔۔۔الخ، رقم۲۹۰۳، ج۴،ص۴۰۹)
اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جو شخص سوتے وقت بچھونے پر داہنی کروٹ لیٹ کر سو مرتبہ قل ھواﷲاحد پڑھے قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ اے میرے بندے! اپنی داہنی جانب جنت میں چلا جا ۔ (جامع الترمذی،کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ الاخلاص، رقم۲۹۰۷، ج۴،ص۴۱۱)
0 Comments: