چغلی:یعنی کسی کی بات سن کر کسی دوسرے سے اس طور پر کہہ دینا کہ دونوں میں اختلاف اور جھگڑا ہو جائے۔ یہ بہت بڑا گناہ اور بہت خراب عادت ہے۔ تجربہ ہے کہ مردوں سے زیادہ عورتیں اس گناہ میں مبتلا ہیں۔ حدیث شریف میں چغلخوری کو رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے گناہ کبیرہ بتایا ہے۔
(کتاب الکبائر للامام الذھبی ، الکبیرۃ الثالثۃ والاربعون ، النمام ، ص۱۸۲)
یہاں تک کہ ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ چغل خور جنت میں نہیں داخل ہوگا ۔
(صحیح مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ ، رقم ۱۰۵،ص۶۶)
اور ایک حدیث میں یہ بھی ہے کہ تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کرکے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔
(المسند للامام احمد بن حنبل ، حدیث عبدالرحمن بن عثم ، رقم ۱۸۰۲۰، ج۶، ص۲۹۱)
اور ایک حدیث میں یہ بھی فرمان رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم ہے کہ چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔
(صحیح البخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر... إلخ،الحدیث۲۱۶،ج۱،ص۹۵)
اس کے علاوہ چغلی کی برائی کے بارے میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں۔
مسلمان بھائیو اور بہنو! کسی کی کوئی بات سنو تو خوب سمجھ لو کہ تم اس بات کے امین ہوگئے اگر دوسروں تک اس بات کے پہنچانے میں کوئی دین و دنیا کا فائدہ ہو جب تو تم
ضرور اس بات کا چرچا کرو لیکن اگر اس بات کو دوسروں تک پہنچانے میں دو مسلمانوں کے درمیان اختلاف اور جھگڑے کا اندیشہ ہو تو خبردار خبردار ہر گز کبھی بھی اس بات کا نہ چرچا کرو نہ کسی دوسرے سے کہو ورنہ تم پر امانت میں خیانت کرنے اور چغلخوری کا گناہ ہوگا اور اس گناہ کا دنیا میں بھی تم پر یہ و بال پڑے گا کہ تم سب کی نگاہوں میں بے وقار اور ذلیل و خوار ہوجاؤ گے اور آخرت میں بھی عذاب جہنم کے حق دار ٹھہرو گے۔
0 Comments: