جو تھے حالات بہتر وہ بدتر ہوئے
کیا ہوا یہ کہ ہم گھر سے بے گھر ہوئے
رات کو ہم نے دیکھے جو خواب حسیں
قید پنچھی کی صورت وہ بے پر ہوئے
مثل آہو بھٹکتے تھے صحرا میں ہم
راہرو تھے مگر آج رہبر ہوئے
جس پہ چل کے ہوئے کامراں کارواں
گامزن آج ہم اس ڈگر پر ہوئے
لاکھ آئیں خوشامد کو خوشیاں تو کیا
غم سہے ہم نے اور غم کے خوگر ہوئے
جب بھی اللہ کے گھر پہ حملہ ہوا
تو محافظ پرندوں کے لشکر ہوئے
ہو مبارک تجھے اے فدا شاعری
تذکرے تیری غزلوں کے گھر گھر ہوئے
ڈاکٹرغلام ربانی فدا
0 Comments: