غیرشرعی اُمور پر صبر کے بجائے اصلاح کیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!میاں بیوی کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کو نیکی کی دعوت دیتے اور بُرائی سے منع کرتے رہیں ، یاد رکھئے! ایک دوسرے کی خِلافِ مِزاج باتوں یا کاموں پر صبر کرنے کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خِلافِ شریعت اُمور و معاملات پر بھی آنکھیں میچ لی جائیں ، لَب سی لئے جائیں ، ایک دوسرے کو کچھ نہ کہا جائے اور صبر سے کام لیا جائے ، بالخصوص خاوند کو ایسے اُمور سے غفلت نہیں برتنی چاہئے جن میں ڈِھیل دینے سے شریعت کی خِلاف ورزی ہوتی ہو ، جب شوہر اپنی زَوجہ کو فرائض و واجبات میں کوتاہی کرتے ہوئے یا فلموں ڈراموں ، گانے باجوں ، جُھوٹ ، غیبت ، چُغلی ، وعدہ خِلافی ، تہمت ، بے شرمی و بے پردگی وغیرہ بُرائیوں کا اِرتکاب کرتے ہوئے دیکھے تو ہرگز خاموشی اختیار نہ کرے بلکہ اچھے انداز میں اصلاح کی کوشش کرے۔ قرآنِ پاک میں رَبّ عَزَّ وَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ
(پ۲۸ ، التحریم : ۶)
تَرْجَمَۂ کنز الایمان : اے ایمان والواپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں ۔
صَدْرُ الافاضل مولانا سَیِّد محمد نعیمُ الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں : اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری اختیار کرکے ، عبادتیں بجالا کر ، گُناہوں سے باز رہ کر اور گھر والوں کو نیکی کی ہدایت اور بَدی سے مُمانَعَت کرکے اور انہیں علم و ادب سکھا کر(اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کوجہنم کی آگ سے بچاؤ)۔ (1)
________________________________
1 - تفسیرخزائن العرفان ، پ۲۸ ، التحریم ، تحت الآیۃ : ۶
0 Comments: