مسلمانوں کو بر باد کر نے والے اسباب میں سے بڑا سبب ان کے جوانوں کی بیکاری اور بچوں کی آوار گی ہے ۔ پاکستا ن کے مسلمانوں پر اخراجات زیادہ اور آدمی کے ذریعہ محدود بلکہ قریباًنا بود ہیں ، یقین کرو ، بیکاری کا نتیجہ ناداری ہے ۔ ناداری کا انجام قر ضداری اور قرضداری کا انجام ذلت وخواری ہے بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ناداری و مفلسی صدہا عیبو ں کی جڑ ہے ۔ چوری ، ڈکیتی ، بھیک بد معا شی ، جعلسازی اس کی شاخیں ہیں اور جیل پھانسی اس کے پھل،مفلس کی بات کا وزن ہی نہیں ہوتا ۔ پیشہ ور واعظ اور علماء کو بد نام کر نے والے مہذب بھکاری اعلی درجہ کا وعظ کہہ کر جب اخیر میں کہہ دیں کہ بھائیو! میرے پاس کرایہ نہیں،میں مفلس ہوں،میری مددکرو،ان دو لفظوں سے سار اوعظ بیکار ہوجاتا ہے ۔
بھیک وہ کھٹائی ہے جو وعظ کے سارے نشہ کو اتا ردیتی ہے ۔ حق تو یہ ہے کہ مفلس کی نہ نماز اطمینان کی ، نہ رو زہ ، زکوۃ وحج کا تو ذکر ہی کیا ۔ یہ عبادتیں اسے نصیب ہی کیسے ہوں ۔ شیخ سعدی علیہ الرحمۃ نے کیا خوب فرمایا ۔
غم اہل وعیال وجامہ وقوت
بازت آرد زسیر در ملکوت !
شب چو عقد نماز بر بندم
چہ خورد با مداد فر زندم
یعنی بیوی بچو ں او رروٹی کپڑے کا غم،عا بد صاحب کو ملکوت کی سیرسے نیچے اتا ر لاتا ہے ۔ نماز کی نیت با ندھتے ہی خیال پیدا ہوتا ہے کہ صبح بچے کیا کھائیں گے ۔
اس ليے مسلمانوں کو چاہيے کہ بیکاری سے بچیں ، اپنے بچو ں کو آوارہ نہ ہونے دیں اور جو انوں کو کام پر لگائیں دو سری قوموں سے سبق لیں دیکھو ہندوؤں کے چھوٹے بچے یا سکول وکالج میں نظر آئیں گے یا خوانچہ بیچتے ۔ مسلمانوں کے بچے یا پتنگ اڑاتے دکھائی دیں گے یا گیند بَلّا کھیلتے دیگر قوموں کے جوان کچہریوں،دفتروں اورعمدہ عمدہ عہدوں کی کر سیوں پر دکھائی دیں گے یا تجارت میں مشغول نظر آئیں گے مگر مسلمانوں کے جوان یا فیشن ایبل اور عیش پر ست ملیں گے یا بھیک مانگتے دکھائی دیں گے یا بدمعاشی کرتے نظر آئیں گے ۔
سینما مسلمانوں سے آبا د،کھیل تماشوں میں مسلمان آگے آگے،تیتربازی، بٹیر بازی اور پتنگ بازی، مرغ بازی غرض ساری بازیاں اور ہلاکت کے سارے اسباب مسلم قوم میں جمع ہیں۔میں تو یہ دیکھ کرخو ن کے آنسو رو تا ہوں کہ ذلیل پیشہ ور مسلمان ہی ملتے ہیں میراثی مسلمان ، رنڈیاں اکثر مسلمان زنانے (ہیجڑے)مسلمان یکہ و تانگا والے اکثرمسلمان جواری وشرابی اکثرمسلمان،افسوس جو دین بد معا شیوں کو دنیا سے مٹا نے آیا اس دین کے ماننے والے آج بد معا شیوں میں اول نمبر۔
یقین کر و کہ ہمارا زندہ رہنا اور ہم پر عذاب الٰہی نہ آنا صر ف اس لئے ہے کہ ہم حضورصلی اللہ تعالیٰ وآلہ وسلم کی امت میں ہیں ۔ رب تعالیٰ نے فرمایا:
وَمَا کَانَ اللہُ لِیُعَذِّبَہُمْ وَاَنۡتَ فِیۡہِمْ ؕ
ترجمہ کنزالایمان :اوراللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرماہو۔(پ9،الا نفال 33)
ورنہ پچھلی ہلاک شدہ قوموں نے جو کام ایک ایک کر کے کئے تھے ہم ان سب کے برابر
بلکہ ان سے بڑھ کر کرتے ہیں ۔ شعیب علیہ السلام کی قوم کم تو لنے کی مجرم تھی ۔لوط علیہ السلام کی قوم نے حرام کا ری کی،لیکن دودھ میں سے مکھن نکال لینا ، ولا یتی گھی دیسی بنا کر بیچ دینا و غیرہ وغیرہ ۔ان کے با پ دادوں کو بھی نہ آتا تھا لہٰذا مسلمانو ! ہوش میں آؤ جلد کو ئی حلال کا رو با ر شرو ع کر و۔ اب ہم بیکاری کی برائیاں اور حلال کمائی کے نقلی وعقلی فضائل بیان کرتے ہیں ۔
0 Comments: