فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
قُلْ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیۡرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوۡہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللہِ وَرَسُوۡلِہٖ وَجِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا
ترجمۂ کنز الایمان:تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سَودا جس کے نُقْصَان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مَکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے
حَتّٰی یَاۡتِیَ اللہُ بِاَمْرِہٖ ؕ وَاللہُ لَایَہۡدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیۡنَ ﴿۲۴﴾٪(پ۱۰، التوبة:۲۴)
سے زیادہ پیارے ہوں تو راستہ دیکھو (اِنتِظار کرو)یہاں تک کہ اللہ اپناحکم لائے اور اللہ فاسِقوں کو راہ نہیں دیتا ۔
پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بعد بندے کو سب سے زیادہ مَحبَّت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے ہونی چاہئے، جیسا کہ سیرتِ مصطفےٰ صَفْحَہ 831پر ہے:اس آیَتِ مُبارَکہ کا حاصِل مَطْلَب یہ ہے کہ اے مسلمانو!جب تم اِیمان لائے ہو اور اللہ و رسول کی مَحبَّت کا دعویٰ کرتے ہو تو اب اس کے بعد اگر تم لوگ کسی غیر کی مَحبَّت کو ان کی مَحبَّت پر ترجیح دو گے تو خوب سمجھ لو کہ تمہارا اِیمان اور اللہ ورسول (عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی مَحبَّت کا دعویٰ بِالْکُل غَلَط ہو جائے گا اور تم عَذابِ اِلٰہی اور قَہرِ خُداوندی سے نہ بچ سکو گے۔نیز آیَت کے آخِرِی ٹکڑے سے یہ بھی ثابِت ہوتا ہے کہ جس کے دِل میں اللہ و رسول کی مَحبَّت نہیں یقیناً بِلاشُبہ اس کے اِیمان میں خَلَل ہے۔(1)
حضرت سَیِّدُنا اِمام ابو عبداللہ محمد بن احمد اَنصاری قُرطبی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں: یہ آیَتِ مُبارَکہ اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ وصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحبَّت کے واجِب ہونے پر دَلَالَت کرتی ہے اور اس بارے میں اُمَّت کا کوئی اِخْتِلاف بھی نہیں ہے، بلکہ یہ بات ضَروری ہے کہ ان کی مَحبَّت ہر مَحْبُوب (کی مَحبَّت)پر مُقَدَّم ہو۔ 1
ثابِت ہوا کہ جُملہ فرائض فُروع ہیں
اَصْلُ الاُصُول بَنْدَگی اس تَاجْوَر کی ہے2
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……… سیرتِ مصطفےٰ، ص ۸۳۱
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
………تفسیر القرطبی، پ۱۰، التوبة ، تحت الآية:۲۴، المجلد الرابع،۸/۲۲
2 ………حدائق بخشش، ص۲۰۵
0 Comments: