اس سبق میں چند اشیاء کی حقیقتیں بیان کی جائیں گی۔
۱۔جوہر:
''ھُوَ جِسْمٌ قَائِمٌ بِذَاتِہٖ '' وہ جسم جس کا قیام کسی چیز کے پائے جانے پر موقوف نہ ہو ۔یعنی اپنے قائم ہونے میں غیر کا محتاج نہ ہو۔ جیسے: تمام اجسام (یعنی انسان،حیوان، چاند، سورج وغیرہ) جوہر ہیں۔
۲۔جسم:
''ھُوَ قَابِلٌ للاَ بْعَادِالثَّلاَ ثَہِ '' یعنی جو ابعادِ ثلاثہ (طول ،عرض،عُمُق یعنی لمبائی، چوڑائی، گہرائی) کو قبول کرے۔جیسے: کمپیوٹر۔دروازہ وغیرہ
۳۔جسم نامی:
''ھُوَ جِسْمٌ نَامٍ'' یعنی ہر ایسا جسم جو بڑھنے والاہو۔جیسے: درخت۔
۴۔ حیوان:
''ھُوَ جِسْمٌ نَامٍ حَسَّاسٌ مُتَحَرِّکٌ بِالاِرَادَۃِ'' یعنی ہر وہ جسم نامی جس میں محسوس کرنے کی قوت ہو اوراپنے اختیار سے حرکت کرسکتاہو۔ جیسے: انسان ،گدھا، وغیرہ۔
۵۔ انسان:
''ھُوَ حَیَوَانٌ نَاطِقٌ '' یعنی بولنے والا جاندار۔
۶۔فرس:
''ھُوَ حَیَوَانٌ صَاھِلٌ'' یعنی ہنہنانے والا جاندار۔
۷۔ اسد:
''ھُوَ حَیَوَانٌ مُفْتَرِسٌ '' یعنی چیرپھاڑ کرنے والاجاندار۔
۸۔ حمار:
''ھُوَحَیَوَانٌ نَاھِقٌ '' یعنی رینکنے والا جاندار۔
۹۔ غنم:
''ھُوَ حَیَوَانٌ ذُوْدِغَاءٍ'' یعنی ''میں میں'' کرنے والاجاندار۔
۱۰۔ بقر:
''ھُوَ حَیَوَانٌ ذُوْخُوَارٍ'' یعنی'' باں باں'' کرنے والا جاندار۔
۱۱۔ لفظ:
''صَوْتٌ یَسْتَقِرُّ بِمَخْرَجٍ '' یعنی ایسی آواز جو کسی مخرج پر ٹھہرے۔
۱۲۔ کلمہ:
'' لَفْظٌ وُضِعَ لِمَعْنًی مُفْرَدٍ '' یعنی وہ اکیلا لفظ جو کسی معنی کیلئے وضع کیا گیاہو۔
فائدہ:
جوشے طول ،عرض،عمق کوقبول کرے وہ جسم مطلق ہے جیسے: کتاب اور جو صرف لمبائی اور چوڑائی کو قبول کرے وہ سطح ہے جیسے: کتاب کے صفحے کی ایک جانب اور جو فقط لمبائی کو قبول کرے وہ خط ہے جیسے: صفحہ کی ایک عمودی یاافقی طرف اور جولمبائی، چوڑائی ،گہرائی کو قبول نہ کرے وہ نقطہ ہے جیسے: صفحے کا انتہائی آخری کونہ۔
٭٭٭٭٭
0 Comments: