اس کے لیے حائضہ خواتین کو یہ رعایت حاصل ہے کہ وہ ۱۲ ذی الحجہ کے بعد جب تک پاک نہ ہوں طواف زیارت نہ کریں۔ اگر اس دوران وطن واپس آنے کی تاریخ آجائے تو معلم کو مطلع کر کے روانگی کی تاریخ بڑھوائی جائے تاکہ طواف زیارت کر کے حج کو مکمل کیا جاسکے۔ حائضہ خواتین طواف وداع سے مستثنیٰ ہیں۔ خواتین دوران طواف مردوں کے ہجوم سے دور رہیں۔ حجر اسود کے بوسے کے لیے جائز نہیں کہ ہجوم میں جاکر شرم و حیا کو بالائے طاق رکھیں۔ نماز واجب الطواف بہتر تو یہی ہے کہ مقام ابراہیم پر ادا ہو مگر مردوں کے ہجوم کے باعث مسجد الحرام کے کسی بھی حصہ میں ادا ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ مرد یا عورت ایک دوسرے کے آگے پیچھے دائیں بائیں ہو کر بغیر شرعی فاصلہ کے نماز پڑھیں تو دونوں کی نماز نہیں ہوگی۔ حج و عمرہ سے فارغ ہو کر سر کے بالوں کے چوتھائی کے برابر کی لٹ کے آخری سرے کو انگلی کے اوپر لپیٹ کر ایک پور سے زائد کاٹیں گی۔ منیٰ میں جب قربانی ہو جائے گی تو پھر خواتین بالوں کی تقصیر کریں گی۔ قربانی سے پہلے جائز نہیں۔ ہجوم کے باعث رمی کے لیے خواتین کو تاخیر تو جائز ہے مگر بغیر شرعی عذر مردوں کو نمائندہ بنانا جائز نہیں۔اگر چلنا ممکن نہ ہو تو مردوں کو چاہئے کہ اپنی خواتین کو لے جا کر رمی کروائیں۔ خواتین اپنے نسوانی عوارضات کو روکنے کے لیے دوائیں استعمال کرسکتی ہیں۔
خواتین کے لیے ہدایت
اس کے لیے حائضہ خواتین کو یہ رعایت حاصل ہے کہ وہ ۱۲ ذی الحجہ کے بعد جب تک پاک نہ ہوں طواف زیارت نہ کریں۔ اگر اس دوران وطن واپس آنے کی تاریخ آجائے تو معلم کو مطلع کر کے روانگی کی تاریخ بڑھوائی جائے تاکہ طواف زیارت کر کے حج کو مکمل کیا جاسکے۔ حائضہ خواتین طواف وداع سے مستثنیٰ ہیں۔ خواتین دوران طواف مردوں کے ہجوم سے دور رہیں۔ حجر اسود کے بوسے کے لیے جائز نہیں کہ ہجوم میں جاکر شرم و حیا کو بالائے طاق رکھیں۔ نماز واجب الطواف بہتر تو یہی ہے کہ مقام ابراہیم پر ادا ہو مگر مردوں کے ہجوم کے باعث مسجد الحرام کے کسی بھی حصہ میں ادا ہوسکتی ہے۔ واضح رہے کہ مرد یا عورت ایک دوسرے کے آگے پیچھے دائیں بائیں ہو کر بغیر شرعی فاصلہ کے نماز پڑھیں تو دونوں کی نماز نہیں ہوگی۔ حج و عمرہ سے فارغ ہو کر سر کے بالوں کے چوتھائی کے برابر کی لٹ کے آخری سرے کو انگلی کے اوپر لپیٹ کر ایک پور سے زائد کاٹیں گی۔ منیٰ میں جب قربانی ہو جائے گی تو پھر خواتین بالوں کی تقصیر کریں گی۔ قربانی سے پہلے جائز نہیں۔ ہجوم کے باعث رمی کے لیے خواتین کو تاخیر تو جائز ہے مگر بغیر شرعی عذر مردوں کو نمائندہ بنانا جائز نہیں۔اگر چلنا ممکن نہ ہو تو مردوں کو چاہئے کہ اپنی خواتین کو لے جا کر رمی کروائیں۔ خواتین اپنے نسوانی عوارضات کو روکنے کے لیے دوائیں استعمال کرسکتی ہیں۔
0 Comments: