یہ لوگ جب مدینہ منورہ پہنچے تو حضرت ابو رویفع رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جو پہلے ہی سے مسلمان ہو کر خدمت اقدس میں موجود تھے۔ انہوں نے اس وفد کا تعارف کراتے ہوئے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) یہ لوگ میری قوم کے افراد ہیں۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں تم کو اور تمہاری قوم کو ''خوش آمدید'' کہتا ہوں۔ پھر حضرت ابو رویفع رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) یہ سب لوگ اسلام کا اقرار کرتے ہیں اور اپنی پوری قوم کے مسلمان ہونے کی ذمہ داری لیتے ہیں۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اس کو اسلام کی ہدایت دیتا ہے۔
اس وفد میں ایک بہت ہی بوڑھا آدمی بھی تھا۔ جس کا نام ''ابو الضیف'' تھا اس نے سوال کیا کہ یا رسول اﷲ !(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ مجھے مہمانوں کی مہمان نوازی کا بہت زیادہ شوق ہے تو کیا اس مہمان نوازی کا مجھے کچھ ثواب بھی ملے گا؟ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مسلمان ہونے کے بعد جس مہمان کی بھی مہمان نوازی کرو گے خواہ وہ امیر ہو یا فقیر تم ثواب کے حق دار ٹھہرو گے۔پھر ابو الضیف رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ پوچھا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) مہمان کتنے دنوں تک مہمان نوازی کا حق دار ہے؟ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین دن تک اس کے بعد وہ جو کھائے گا وہ صدقہ ہو گا۔(1) (مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۶۴)
0 Comments: