غزوۂ تبوک سے واپسی کے بعد حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ذوالقعدہ ۹ھ میں تین سو مسلمانوں کا ایک قافلہ مدینہ منورہ سے حج کے لئے مکہ مکرمہ بھیجا اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو ''امیر الحج'' اور حضرت علی مرتضی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو ''نقیب اسلام'' اور حضرت سعد بن ابی وقاص و حضرت جابر بن عبداﷲ و حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہم کو معلم بنا دیا اور اپنی طرف سے قربانی کے لئے بیس اونٹ بھی بھیجے۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے حرمِ کعبہ اور عرفات و منیٰ میں خطبہ
پڑھا اس کے بعد حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اور ''سورۂ براء ت''کی چالیس آیتیں پڑھ کر سنائیں اور اعلان کر دیا کہ اب کوئی مشرک خانہ کعبہ میں داخل نہ ہو سکے گا نہ کوئی برہنہ بدن اور ننگا ہو کر طواف کر سکے گا اور چار مہینے کے بعد کفار و مشرکین کے لئے امان ختم کر دی جائے گی۔ حضرت ابوہریرہ اور دوسرے صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے اس اعلان کی اس قدر زور زور سے منادی کی کہ ان لوگوں کا گلا بیٹھ گیا۔ اس اعلان کے بعد کفار و مشرکین فوج کی فوج آ کر مسلمان ہونے لگے۔(1)
(طبری ج۲ ص۱۷۲۱و زرقانی ج۳ ص۹۰ تا ۹۳)
0 Comments: