حضرت سواد بن قارب رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ایک جن میرا تابع ہو گیا تھا۔ وہ آئندہ کی خبریں مجھے دیا کرتا تھا اور میں لوگوں کو وہ خبریں بتا کر نذرانے وصول کیا کرتا تھا۔ ایک بار اس جن نے مجھے آکر جگایا اور کہا کہ اٹھ اور ہوش میں آ، اگر تجھ میں کچھ شعور ہے تو چل اور بنی ہاشم کے سردار کے دربار میں حاضر ہو کر ان کا دیدار کر جولوی بن غالب کی اولاد میں پیغمبر ہو کر تشریف لائے ہیں۔ حضرت سواد بن قارب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ مسلسل تین راتیں ایسی گزریں کہ میرا یہ جن مجھے نیند سے جگا جگا کر برابر یہی کہتا رہا یہاں تک کہ میرے دل میں اسلام کی اُلفت و محبت پیدا ہو گئی اور میں اپنے گھر سے روانہ ہو کر مکہ مکرمہ میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہو گیا۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر ''خوش آمدید'' کہا اور فرمایا کہ میں جانتا ہوں کہ کس سبب سے تم یہاں آئے ہو۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میں نے آپ کی مدح میں ایک قصیدہ کہا ہے پہلے آپ اس کو سن لیجئے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھو۔ چنانچہ میں نے اپنا قصیدۂ بائیہ جو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مدح میں نظم کیا تھا پڑھ کر رحمتِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو سنایا اس قصیدہ کا آخری شعر یہ ہے کہ وَکُنْ لِّیْ شَفِیْعًا یَوْمَ لَا ذُوْشَفَاعَۃٍ
سِوَاکَ بِمُغْنٍ عَنْ سَوَادِ بْنِ قَارِبٍ
یعنی آپ اس دن میرے شفیع بن جائیے جس دن آپ کے سواسواد بن قارب کی نہ کوئی شفاعت کرنے والا ہو گا نہ کوئی نفع پہنچانے والا ہو گا۔ اس حدیث کو امام بیہقی نے روایت فرمایا ہے۔ (1) (الکلام المبین ص۸۷ بحوالہ بیہقی)
0 Comments: