صورت مسؤلہ میں عرض یہ ھیکہ میت کا کھانا امیر غریب سب کے لئے جائز ہے
کہ یہ صدقۂ نافلہ ہے واجبہ نہیں
مگر اس کھانے کی دعوت ناجائز ہے
صفحہ۶۲۹ میں ہے
یکرہ اتحاذ الضیافة من الطعام من اھل البیت لا نہ شرع فی السرور لا فی الشرور وھی بدعة ۔۔اھ۔۔
جلد اول صفحہ ۱۶ میں ہے
لا یباح اتحاذ الضیافة عند ثلاثتة ایام کذافی التتار خانیة ۔۔اھ۔۔
میت کے گھر والے تیجہ وغیرہ کے دن دعوت کرے تو ناجائز و بدعت قبیحہ ہے
کہ دعوت تو خوشی کے وقت مشروع ہے نہ کہ غم کے وقت۔۔۔اھ۔۔
اس لئے کہ بہار شریعت میں تیجہ وغیرہ کی دعوت کو ناجائز لکھا ہے کھانے کو ناجائز نہیں لکھا
صفحہ۲۱۴ جو تحریر فرمایا ہے کہ وہ طعام کہ عوام ایام موت میں بطور دعوت کرتے ہیں یہ ناجائز و ممنوع ہے
لان الدعوة انما الشرعت فی السرور لا فی الشرور کما فی فتح القدیر وغیرہ من کتب الصدور
اغنیاء کو اس کا کھانا جائز نہیں۔۔ھ
اس لئے کہباس جملہ کا تعلق ما قبل کی اسی عبارت سے ہے جس میں بطور دعوت کھانے کو ناجائز فرمایا گیا ہے۔
اور جب فقہ کی معتبر کتابوں سے یہ ثابت ہوگیا طعام میت کے لئے دعوت ناجائز وممنوع ہے تو اگر بلا دعوت اغنیاء کو وقت پر بلا کر کھلا دے یا ان کے گھر کھانا بھیجوا دے تو امیر کے لئے بھی جائز ہے جیسے کہ عام طور پر لوگ محرم کے مہینہ میں کھیچڑا پکا کر بغیر دعوت کے سب کو کھلاتے ہیں
واللہ اعلم بالصواب
جلد اول صفحہ 285
ابوالصدف محمد صادق رضا
مقام ـ سنگھیاٹھول(پورنیہ)
خادم ـ شاہی جامع مسجد
پٹنہ بہار الھند
0 Comments: